رہن زمین سے نفع ؟

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسلہ کے بارے میں کے زید نے اپنی زمین دو لاکھ(۲۰۰۰۰۰) روپے لیکر بکر کے پاس گروی رکھی اب زید جب تک (۲۰۰۰۰۰) روپے بکر كو نہیں دیگا تب تک بکر زید کی زمین میں جو فصل آئیگی وہ بکر ہی لیگا زید کو نہیں دیگا  کیا اس طرح زمين گروی رکھنا جائز ہے  (سائل محمد صدام حسین قادری بارمِیر)

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں زید نے بکر کے پاس زمین رہن  رکھی ہے جو زمین رہن ہو اس سے فائدہ اٹھانا حرام ہے یہ سود ہے حضرت فقہ ملت مفتی جلال الدین رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں جائز نہیں اس لئے کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے جو حرام ہے  (فتاوی برکاتہ صفحہ 224 ) سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں زمین رہن اور اس سے نفع لینا جائز نہیں  (فتاوی رضویہ جلد 10 صفحہ 31 ) 

خلاصہ بکر کو اس زمین سے فائدہ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں کہ یہ سود ہے البتہ یہ معاملہ کسی غیر مسلم سے کیا جائے تو اس غیر مسلم کی زمین جو رہن ہو اس سے نفع جائز مگر مسلمان کے ساتھ یہ حرام ہے 

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے