کونسی مچھلی کھانا جايز نہیں ؟
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ کون سی مچھلی حرام ہے یعنی آدم خور مچھلی حرام ہے یا حلال اور دریا اور سمندر کی کون سی مچھلی حرام ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے جواب ارشاد فرمائے جزاک
اللّہ خیرا
نوید احمد رضا حیدرآباد سندھ پاکستان
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
احناف رحمہم اللہ کے نزدیک سمندری مخلوقات میں سے صرف مچھلی کا کھانا حلال ہے، مچھلی کے علاوہ کسی اور سمندری جانور کا کھانا جائز نہیں ہے۔
"احکام القرآن" للجصاص میں ہے:
" الأولى: قوله تعالى: ﴿ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ ﴾ هذا حکم بتحلیل صید البحر، وهو كل ما صید من حیتانه ...الثالثة : قال أبو حنیفة : ... لایؤكل شيء من حیوان البحر إلا السمك، وهو قول الثوري في روایة أبي إسحاق الفزاري عنه". ( 3/670) سورۃالمائدۃ آیت 96 ط :قدیمی )
"الدرمع الرد" میں ہے:
"(ولا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة ولو متولداً في ماء نجس ولو طافيةً مجروحةً، وهبانية، (غير الطافي) على وجه الماء الذي مات حتف أنفه. (قوله: ولو متولداً في ماء نجس) فلا بأس بأكلها للحال؛ لحله بالنص".(6/306۔307 کتاب الذبائح ط : سعید )
"بدائع الصنائع" میں ہے:
" أما الذي يعيش في البحر فجميع ما في البحر من الحيوان محرم الأكل إلا السمك خاصةً؛ فإنه يحل أكله إلا ما طفا منه، وهذا قول أصحابنا - رضي الله عنهم-". ( 5/35 کتاب الذبائح والصیود ط :سعید)
پس سمندری مخلوقات میں سے صرف مچھلی حلال ہے، اور مچھلی کی انواع واقسام میں مچھلی کے ماہرین کی رائے معتبر ہے کہ وہ مچھلی ہے یا نہیں؟ اہلِ لسان اورا ہلِ لغت کے بعد آخری رائے ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔ لہٰذا سمندری مخلوق کی جو قسم اہلِ لغت اور ماہرین کے مطابق مچھلی کی قسم ٹھہرے گی وہ حلال ہوگی، اور جو مچھلی کی اقسام میں سے نہیں ہوگی وہ حلال نہیں ہوگی، لہٰذا فقہِ حنفی کے مطابق یہ سوال بنتا ہی نہیں کہ مچھلی کی کون سی قسمیں حرام ہیں؟
بہرحال اگر سائل کا سوال "مگرا" یا "شارک" وغیرہ کے حوالے سے ہے، جنہیں عرف میں مچھلی کہہ دیا جاتاہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اولاً اس بات کی تحقیق درکار ہے کہ آیا "مگرا" اور "شارک" مچھلی میں داخل ہیں یا نہیں؟
جیساکہ ذکر ہوا کہ مچھلی کے بارے میں مہارت ساحلِ سمندر پر رہنے والوں کو ہوتی ہے جن کے اکثر اوقات اسی میں گزرتے ہیں، وہ ماہر ہوتے ہیں؛ لہذا ان کی رائے اور عرف معتبر ہوگا جو علماء اس بارے میں واقف ہیں انہیں اہلِ لسان اور پھر اہلِ عرف کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
لہذا “شارک ” جس کو عامی زبان میں ” مگرا” کہتے ہیں اور عربی زبان میں اس کو قرش “اور ” کوسج ” کہا جاتا ہے ۔اہلِ لغت اور اہلِ لسان نے اس ( شارک / مگرا ) کو مچھلی کی قسم میں سے شمار نہیں کیا۔
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
Comments
Post a Comment