پانی کے ٹانکے میں سانپ گر گیا؟
السلام علیکم و رحمت اللہ تعالی وبرکاتہ
بعد سلام عرض ہے کہ کیا فرماتےہیں علماء کرام مسئلے ذیل کے بارے میں اگر کسی ٹانکے میں ساںپ گرے ابھی زندہ ہے اور وہ ٹانکا
۳ا فٹ گہرا چوڑا ہے
سائل میر محمد صدیقی باڑمیر
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
سانپ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ بحری (پانی کا سانپ) اور برّی(خشکی کا سانپ)۔
پس اگر خشکی کا سانپ جس میں خون ہوتا ہے، پانی کی ٹینکی میں گر کر مر جائے، تو اس کی وجہ سے ٹینکی کا پانی ناپاک ہو جائے گا، لیکن پانی کا سانپ جس میں خون نہیں ہوتا، اس کے پانی میں موجود ہوتے ہوئے (چاہے زندہ ہو یا مردہ) پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ مفتی بحر العلوم حضرت عبدالمنان رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں پانی کا سانپ اگر کوئیں میں مر جائے یا مرا ہوا گر جائے اور پھول پھٹ جائے تو بھی پانی پاک ہے اس سے وضو جائز ہے مگر جب ریزہ ریزہ ہو کر اس کے اجزاء پانی میں مل جائیں تو اس کا پینا حرام اور اگر خشکی کا سانپ جس میں خون سائل ہو کنوئیں مر جائے پھول پھٹ تو پانی نجس ہو جائے گا (فتاوی بحر العلوم جلد اول صفحہ 86 ) فتاوی قاضی خان میں ہے حشرات الارض جیسے چوہا بلی اور سانپ وغیرہ کنواں میں گریں اور زندہ نکال لے جانے تو حضرت امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کے نزدیک اس سے دس ڈول یا زیادہ نکالے کیونکہ ان کا جھوٹا مکروہ ہے (فتاوی قاضی خان جلد اول صفحہ 98 )
لہٰذا صورت مسؤلہ میں ٹینک میں سانپ کی موجودگی سے پانی ناپاک نہیں ہوا، اس لیے ٹینک کو صاف کرنے کے لیے پانی نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مگر اس کو باہر نکال دینا چاہیے اگر وہ سانپ خشکی ہو اور اگر پانی ہے تو حرج نہیں واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
Comments
Post a Comment