شوہر طلاق کا انکار کرے تو ؟

​کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو طلاق دے دی کچھ ماہ بعد زید انکار کرتا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی اور ہندہ کہتی ہیں کہ اس نے طلاق دی ہے جواب عنایت فرمائیں سائل عبداللہ حیدر 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں جب تک دو عادل گواہوں سے ہندہ کو اس کے شوہر کا طلاق دینا ثابت نہ ہو جائے صرف ہندہ کے بیان سے عندالشرع طلاق ثابت نہیں ہوگی ہاں آکر زید نے واقعی طلاق دی ہے اور اب انکار کرتا ہے تو اس کا وبال اور سخت عذاب و گناہ اس پر ہے البتہ اگر ہندہ کو یقین ہو زید نے اس کو طلاق دی ہے تو وہ ہر ممکن کوشش کریں اور چھٹکارا حاصل کرے اور شوہر کو اپنے پر قابو نہ دے  (یعنی اس کے ساتھ میاں بیوی والے تعلق قائم نہ ہونے دے ) ایسا فتاوی علمیہ جلد دوم صفحہ 172 میں ہے حضرت مفتی عبد الحلیم رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں صورت مسئولہ میں فاطمہ  (ہندہ ) اپنے دعوی پر دو عادل گواہ پیش کر دے تو اس کا قول معتبر ہوگا  (فتاوی حلیمہ صفحہ 209 ) مفتی جلال الدین امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں شوہر نے واقعی طلاق دے دی ہے اور اب انکار کرنا خدائے تعالٰی کے یہاں کچھ فائدہ نہ دے گا لیکن صرف عورت کے بیان سے طلاق ثابت نہ ہوگی تاوقتیکہ شوہر اقرار نہ کر لے  (فتاوی برکاتہ صفحہ 154 ) خلاصہ کلام جب تک ہندہ دو گواہوں سے ثابت نہیں کر پاتی تب تک طلاق کا حکم نہیں دیا جا سکتا اگر ہندہ اپنے قول میں سچی ہے تو شوہر کو اپنے پر قابو پانے نہ دے اور جس طرح بھی ممکن ہو پیسہ وغیرہ دے کر اس سے رہائی حاصل کرے اور اگر وہ اس طرح بھی نہ چھوڑے تو عورت اسے اپنے پر قابو نہ دے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ میاں بیوی جیسا تعلق نہ قائم کرے ورنہ مرد کے ساتھ وہ گنہگار مستحق عذاب نار ہوگی  

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 9 مارچ 2022 بروز اتوار

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے