نابالغ کی اذان کا حکم

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اِس مسلہ کے بارے میں کے نابالغ بچھے کا اذان اور اقامت کہنے کیسا۔۔۔؟

سائل  اتّری ودھواں گجرات

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

نابالغ کی اذان مکروہ ہے  حدیث میں ہے تم میں جو زیادہ بہتر ہو وہی اذان کہیں   (آبی داؤد  ) اگر کسی نابالغ ناسمجھ لڑکے نے اذان دی جو اوقات نماز و اذان کو نہیں جانتا تو دو بارہ اذان کہیں جائے اور اگر وہ لڑکا سمجھدار صاحب عقل و تمیز ہے جس کی آواز پر لوگوں کو اعتماد ہو تو وہ اذان  (اقامت ) کہ سکتا ہے  (فتاوی ادارہ شرعیہ جلد اول  (1) 

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نابالغ اگر عاقل ہے اور اس کی اذان اذان سمجھی جائے تو جائز ہے  (فتاوی رضویہ جلد 5  (2)  خلاصہ یعنی لڑکا سمجھدار ہو اور اذان و نماز کے وقت کی پہچان رکھتا ہو اور الفاظ بھی درست ہو ایسے لڑکے کے اذان دینے میں کوئی حَرَج نہیں اور اقامت بھی کہیں تو بھی مگر اقامت کسی بالغ کو دینا بہتر ہے واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

(1 --258  )  ( 2 -, 420  ) تاریخ 21 مارچ 2022 بروز پیر

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے