دو ملکوں میں کاروبار ہے تو زکوة ؟

​*السلام علیکم ورحمۃ اللہ*


*کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ*


*زید دبئی میں اپنا کاروبار* *کرتا ہے اور ساتھ پاکستان میں بھی اس کا کاروبار ہے*

*دونوں جگہوں کے اعتبار سے وہ مالک نصاب ہے*

*سوال یہ ہے کہ زید اپنے مال کی زکوٰۃ دبئی کے اعتبار سے دے گا یا پاکستان کے اعتبار سے*

*یا دونوں جگہ کی الگ الگ؟* 


*براہ کرم اس پر کوئی جزئیہ بھی عطا فرما دیں کہ زکوٰۃ کا مسئلہ بھی صدقہ فطر کے مسئلے کی طرح ہے یا اس کی الگ صورت ہے؟* 


*بینوا وتوجروا*


*سائل*

*مولانا ریحان مدنی قادری*

*لاہور پاکستان*

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

زید کا دو ملکوں میں کاروبار ہے تو جو مال دبئی میں ہے اس کی زکوۃ وہاں کے حساب سے نکالے گا اور جو مال ملک میں ہے اس کی زکوۃ اس ملک کے حساب سے نکالے گا   البتہ جو زیورات گھر میں ہے اس کی زکوۃ ملک کے حساب سے نکالے اور زید کے نابالغ بچوں کا فطرہ دبئی کے حساب سے نکالے گا حضرت فقہ ملت رحمت اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ زید ممبئی میں ہے اور اس کے بچے وطن میں ہے ان کے صدقہ فطرہ اور زیورات کی زکوۃ کی ادائیگی میں کہا کا اعتبار ہوگا جواب میں فرمایا بچے اور زیورات جبکہ وطن میں ہے تو صدقہ فطر میں ممبئی کی قیمت کا اعتبار کرنا ہوگا اور زیورات میں وطن کی قیمت کا  ( فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ 511 )  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے