صلاة التسبیح کی جماعت کرنا کیسا؟
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال یہ ہے کہ صلاۃ التسبیح کی جماعت سے پڑھنا کیسا ہے جواب عنایت فرمائے بڑی مہربانی ہوگی
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صلاتہ التسبیح بھی نفل ہی ہے * نوافل کی جماعت تداعی کے ساتھ مکروہ ہے بہارشریعت وغیرہ اور اعلی حضرت محدث بریلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کراہت صرف تنزیہی ہے یعنی خلاف اولی نہ تحریمی کہ گناہ و ممنوع ہو *فتاوی رضویہ جلد 7 صفحہ 431* اور حضرت علامہ غلام رسول سعدی رحمۃاللہ علیہ نے *شرح مسلم جلد اول صفحہ 411* میں جائز لکھا ہے اور یہ ہی بہتر ہے کہ آج کل عوام کا حال ہم جانتے ہیں کہ انھیں علم نہیں ہے تو جماعت سے نوافل پڑھتے ہیں تو انھیں منع نہ کیا جائے کہ اللہ کا ذکر کر رہے ہیں
انوار الفتاوی میں ہے کہ
"همارے نزدیک اس مسئله کی تفصیل اور تحقیق کچھ اس طرح ہے کہ کسی بھی نفلی عبادت کو کھلم کھلا یا تنہا ادا کرنے میں افضلیت اور کراهت کا دارومدار "ماحول" اور "زمانه" پر ہے نفل کی جماعت پر کراہت کا فتوی اس زمانہ اور ماحول کے اعتبار سے دیا گیا ہے جس میں حسن نیت ذوق عبادت اور جذبہ خیر کا بہت غلبه تھا اس زمانے میں یهی افضل تھا کہ نوافل کو بلا جماعت ادا جائے تاکہ کسی کی باطنی کیفیت دوسرے پر منکشف نہ ہو اور سب سے بڑھ کر یہ کہا وه زمانہ اس خطره سے بھی پاک تھا کہ تنہائی میں لوگ عبادت نہیں کر پائیں گے اور سستی کا شکار ہو جائیں گے جب کہ ہمارا زمانہ اس کے بلکل برعکس ہے اب نہ لوگوں میں ذوق عبادت ہے نہ جذبه خیر بلکہ محض رسما کچھ عبادت کر لی جاتی ہیں اندریں حالات اگر کسی موقع پر نوافل خصوصا صلوة التسبیح کی جماعت مع اعلان کا اہتمام کر لیا جاتا ہے تو اس میں شرعا کوئ قباحت اور کراہت نہیں ہے
( انوار الفتاوی، جلد-١، صفحہ 235 )
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 17 مارچ 2022 بروز جمعرات
Comments
Post a Comment