غسل کی نیت نہیں کی ؟
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اگر غسل کی نیت کرنا ضروری ہے غسل سے پہلے اور اگر نیت کرنا بھول گیا تو کیا غسل ہو جاۓ گا بالفرض اگر غسل کی نیت کرنا بھول گیا اور دورانِ غسل یاد آیا کہ غسل کی نیت نہیں کی تو غسل کے دوران نیت کر سکتے ہیں یا نہیں برائے کرم ارشاد فرمائے قران و سنت کی روشنی میں تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں جزاک اللّہ خیرا کثیرا
نوید احمد رضا حیدرآباد سندھ پاکستان
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ میں غسل میں نیت کرنا فرض نہیں ہے !غسل میں یہ چیزیں فرض ہے 1کلی کرنا 2 ناک صاف کرنا 3 تمام جسم کو دھونا (شرح قدوری توضیح مذاہب العربیہ جلد اول صفحہ 72 )
غسل میں نیت سنت ہے ہے جیسا کہ عالمگیری میں ہے سنت ہے کہ پہلے اپنے دل میں نیت کرے اور زبان سے یہ کہے میری یہ نیت یے کہ غسل جنابت کے دور ہونے کے لئے (غسل ) کرنا ہوں (فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 204 ) اور اصل نیت تو دل کے ارادے کا نام ہے زبان کہنا ضروری نہیں دل کے ارادے کا مطلب کہ اگر کوئی کہے کہ آپ کیا کر رہے تھے تو فوراً آپ بتا سکے کہ میں غسل جنابت یا اور کوئی غسل کرتا تھا پس یہ ہی تو نیت ہے ہاں زبان نیت کرنا افضل ہے مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں اگر بہتے پانی مثلاً دریا یا نہر میں نہایا تو تھوڑی دیر اس میں رکنے سے تین بار دھونے اور ترتیب اور وُضویہ سب سنتیں ادا ہو گئیں ، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اعضا کو تین بار حرکت دے اور تالاب وغیرہ ٹھہرے پانی میں نہایا تو اعضا کو تین بار حرکت دینے یا جگہ بدلنے سے تَثْلِیْث یعنی تین بار دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی۔ مینھ میں کھڑا ہو گیا تو یہ بہتے پانی میں کھڑے ہونے کے حکم میں ہے۔ بہتے پانی میں وُضو کیا تو وہی تھوڑی دیر ا س میں عُضْوْ کو رہنے دینا اور ٹھہرے پانی میں حرکت دینا تین بار دھونے کے قائم مقام ہے۔ (بہار شریعت حصہ دوم صفحہ 324) واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 29 مارچ 2022 بروز منگل
Comments
Post a Comment