بیع سلم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسلہ میں کہ ایک کسان آدمی اپنے کھیت کی فصل نکلنے سے پہلے منڈی میں جاکے ۷۰۰ روپیہ ایک من کے بھاؤ سے نکی کرتا ہے ۱۵ دن بعد اسکی فصل تیار ہوتی ہے اب منڈی میں بھاؤ ۵۰۰ روپیہ ایک من کا ہوگیا اب کسان نے چونکہ پہلے سے ۷۰۰ روپیہ ایک من کا نکی کیا تھا اور یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اگر بھاؤ ۷۰۰ سے بڑھکر ۱۰۰۰ تک ہوگیا تب بھی میں ۷۰۰ کے بھاؤ سے اپنی فصل تم کو دونگا _اس طرح کا سودا کرنا شریعت کی رو سے جائز یا نہیں جواب عنایت فرمائیں _ سائل محمد صدام حسین صدیقی بارمیر
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
یہ صورت مسئولہ میں ابھی فصل کھیت میں کھڑی ہے اور اس طرح مقدار کا تعین ہونا ضروری ہے جو کہ صورت مسئولہ میں نہیں بتنی ہے مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں نئے گندم میں سلم کیا اور ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ہیں تو یہ ناجائز ہے (بہار شریعت حصہ یازدہم صفحہ 799 ) حضرت فقہ ملت مفتی جلال الدین رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں بیع سلم کی صحت کے شرائط میں سے ہے کہ مسلم فیہ وقت عقد سے ختم میعاد تک برابر دستیاب ہوتا رہے اس لیے کہ پوری میعاد میں مسلم فیہ کے تسلم پر بائع کا قادر ہونا ضروری ہے پیدا ہونے سے پہلے نئے گیہوں میں بیع سلم ناجائز ہے یعنی گیہوں یا دھان جب تک کہ قابل انتفاع نہ ہو ان کی بیع سلم جائز نہیں اور جب قابل انتفاع ہو تو جائز ہے اگرچہ وہ ابھی کھیت سے نہ کاٹے گئے ہوں اس لیے کہ بائع مسلم فیہ کے تسلیم پر قادر ہے حدیث میں ہے کہ پھلوں کی درستگی ظاہر ہونے سے پہلے ان کی بیع سلم مت کرو جب پھلوں کی درستگی ظاہر ہو جائے یعنی وہ قابل انتفاع ہو جائے تو ان کی بیع سلم جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس حالت میں ہلاک نادر ہو (فتاوی برکاتہ صفحہ 213 )
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
Comments
Post a Comment