بانجھ بکری کی قربانی ؟

​اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

مفتی صاحب 

ایسی بکری جو بچہ نہ دےسکتی ہو کسی وجہ سے  اسکی قربانی کرنا کیسا ہے ???

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں ایسے جانور کی قربانی جائز ہے مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اتنا بوڑھا کہ بچہ کے قابل نہ رہا تو اس کی قربانی جائز ہے  (بہار شریعت کتاب اضحیہ      343 )

اور اگر جانور بانجھ ہے تو بھی اس کی قربانی جائز ہے حضرت فقہ ملت مفتی جلال الدین رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ظاہر یہ ہے کہ بانجھ بکری کی قربانی جائز ہے کہ وہ خصی کے مثل ہے اسی لئے فقہاء نے اسے قربانی کے جانوروں میں عیوب نہیں شمار فرمایا ہے اور اسی بکری کہ جو نر بھی ہو یعنی خنشی ہو کہ جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں  (فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 461 ) اور مشائخ میں سے بعض نے اس فصل عیوب میں ایک اصل ذکر فرمائی ہے اور فرمایا کہ جو عیب ایسا ہو کہ منفعت کو پورا پورا زائل کر دے یا جمال کو پورا پورا زائل کر دے وہ قربانی سے مانع ہوتا ہے اور جو ایسا نہ ہو وہ مانع نہیں ہوتا ہے  (فتاوی عالمگیری جلد 8 صفحہ 393 )  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 24 مارچ 2022 بروز جمعرات

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے