ناخن پالش کا حکم ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ عورت کو ناخن پالش لگانا کیسا ہے کیا اس پر وضو میں کوئی اثر پڑھتا ہے جواب عنایت فرمائیں سائل عبداللہ حیدر
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق صورت مسئولہ میں اگر ناخن پالش میں ظن غالب ہو کہ اس میں کوئی چیز ناپاک اور حرام اشیاء کی ملاوٹ نہیں ہے تو اس کا استعمال عورتوں کے لئے جائز ہے کہ وہ سامان زینت ہے اور عورتوں کو زینت روا ہے پھر اگر ناخن پالش کا جرم پانی کے بہاؤ کو نہ روکے اور وہ ناخنوں پر موجود ہو وہ عورتوں کے لئے مانع وضو و غسل نہیں ہونا چاہیے کہ اس وہی حکم ہے جو مہندی کے جرم کا ہے بعض علماء محققین کے نزدیک ناخن پالش پینٹ کی طرح ہے جسمیں سرایت و نفوذ کی صلاحیت نہیں ہے لہٰذا وہ وضو و غسل کے عدم صحت کا حکم دیتے ہے لہٰذا اختلاف علماء سے بچنا اولی ہے پس احتیاط اسی میں ہے کہ ایسی چیزوں کا استعمال ہی نہ کیا جائے کہ آدمی دغد غہ میں مبتلا ہو (فتاوی یورپ کتاب الطہارتہ )
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 24 مارچ 2022 بروز جمعرات
Comments
Post a Comment