بغیر ضرورت کے دوسرا جمعہ قائم کرنا جائز نہیں

​السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ بعد سلام مسنون سوال یہ دامنگر گاؤں میں ایک جامعہ مسجد  اور مسلم آبادی دوسو گھر اس میں 50گھر وہابیوں کا   اہلسنت والجماعت کے جو مسجد جمعہ کے دن پورا نہیں بھرتا  امام صاحب کچھ رنجش کے وجہ سے  گاوں ایک مکتب وہ مدرسے کی خاص مدرسے ٹرسٹ کے نام سے  ہے۔ اب کچھ لوگ وہاں جمعہ قائم کرنا چاہتے ہیں باقی گاؤں کے لوگ اس پر راضى نہیں کے وہاں مسجد بنے   

امید کرتے ہیں آپ معقول جواب سے اطمینان فرماۓ سائل عبداللہ دامنگر گجرات 

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں جبکہ ایک مسجد پہلے سے موجود ہے اور وہ کافی ہے پھر بھی دوسرا جمعہ قائم کرنا ہرگز جائز نہیں  مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں بلا ضرورت بہت سی جگہ جمعہ قائم نہ کیا جائے کہ جمعہ شعائر اسلام سے ہے اور جامع جماعت ہے  (بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 769 ) سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ  امام کے مخالف لوگ الگ سے جمعہ قائم کرنا چاہتے ہیں اور امام صحیح العقیدہ سنی ہے تو پھر انھیں الگ سے جمعہ قائم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں یہ مسلمانوں میں تفرقہ بازی پیدا کرنا ہے ایسے لوگوں کی مسجد مسجد نہیں ہوتی جو قوم میں فتنہ پھیلانا کی غرض سے الگ مسجد بنائے اللہ فرماتا ہے 

وَالَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مَسۡجِدًا ضِرَارًا وَّكُفۡرًا وَّتَفۡرِيۡقًۢا بَيۡنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَاِرۡصَادًا لِّمَنۡ حَارَبَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ مِنۡ قَبۡلُ‌ؕ وَلَيَحۡلِفُنَّ اِنۡ اَرَدۡنَاۤ اِلَّا الۡحُسۡنٰى‌ؕ وَاللّٰهُ يَشۡهَدُ اِنَّهُمۡ لَـكٰذِبُوۡنَ 107


ترجمہ:

اور وہ لوگ جنہوں نے ضرر پہنچانے کے لیے مسجد بنائی اور کفر کے لیے اور مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لیے اور اس شخص کی کمین گاہ بنانے کے لیے جو پہلے سے ہی اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کر رہا ہے اور وہ ضرور یہ قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے صرف بھلائی کا ارادہ کیا ہے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں۔ !

قرآن کی اس آیت سے صاف ظاہر ہو گیا کہ دوسری جگہ جمعہ فتنہ پھیلانے کی غرض سے قائم کیا جائے تو یہ سخت گناہ ہے اپنے ماضی امام میں جب تک کوئی شرعی خرابی نہیں ہے تو اس کی مخالفت کرنا حرام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: عالم بنو یا طالب علم بنو یا علماء کو سننے والے بنو یا علم و علماء سے محبت رکھنے والے بنو اور پانچویں نہ بننا ہلاک ہو جاؤ گئے۔ (مجمع الزوائد جلد 1 صفحہ 328)

لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ فتنہ گر کو روکے اور جمعہ قائم کرنا ہر کسی کو اختیار نہیں ہے  اپنی حرکتوں سے باز آئے اور جماعت میں تفرقہ نہ ڈالے واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 1 اپریل 2022 بروز جمعہ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے