مفقود الخبر کی عورت ؟

​سلام عرض ہے 

عورت کی شادی ہوئی ہے

اور رخستی نہیں ہوئی 

اور عورت کا خاوند لا پتا ہے 

اب عورت کے بارے کیا حکم 

رہنمائی فرما دیجیے سائل عبداللہ پاکستان 

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں جس لاپتہ مرد کی موت و زندگی کا حال معلوم نہ ہو وہ مفقود الخبر ہے اور مفقود الخبر کی بیوی کے لیے مذہب حنفی میں حکم یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عمر (90)  نوے سال ہونے تک انتظار کرے اور حضرت ابن ہمام رحمت اللہ علیہ کا مذہب مختار یہ ہے کہ شوہر کی عمر ستر  (70 ) سال ہونے تک انتظار کرے  (فتاوی علمیہ جلد دوم صفحہ 420 ) مگر ضرورت کی صورت میں مفقود کی عورت کو حضرت امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب پر عمل کی رخصت ہے ان کے مذہب کے مطابق مفقود کی عورت قاضی شرع یا ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم دین  (مفتی ) کے حضور فسخ نکاح کا دعوٰی کرے وہ عالم  (مفتی ) اس کا دعوٰی سن کر چار سال کی مدت مقرر کرے، اگر مفقود کی عورت کسی عالم کے حضور فسخ نکاح کا دعوٰی نہیں کیا اور بطور خود چار سال تک انتظار کیا تو یہ مدت حساب میں شمار نہ ہوگی بلکہ دعوٰی کے بعد مدت چار سال درکار ہے اس درمیان اس کے شوہر کی موت و حیات معلوم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں، جب یہ مدت گزر جائے اور اس کے شوہر کی موت و زندگی معلوم نہ ہو سکے تو وہ عورت پھر اسی عالم کے حضور استغاثہ پیش کرے اس وقت وہ عالم  (مفتی ) اس کے شوہر پر موت کا حکم نافذ فرمائے گا، پھر عورت وفات کی عدت گزار کر جس سے چاہے نکاح کرے اس سے پہلے اس کا نکاح ہرگز کسی سے جائز نہیں (فتاوی علمیہ جلد دوم صفحہ 421 )  خلاصہ کلام ایسی عورت قاضی شرع کی عدالت میں پیش ہو کر دعوی کرے مگر ہمارے زمانے میں قاضی شرع نہیں ہے تو ایسی صورت میں وہ عورت کسی سنی مفتی کے دارالافتاء میں پیش ہو کر اپنا استغاثہ پیش کرے دارالافتاء سے جو حکم ملے ان کاغذات کو حفاظت سے رکھے ہو سکتا ہے چار سال بعد اس دارالافتاء میں وہ مفتی موجود نہ ہو ان کی جگہ دوسرے مفتی صاحب ہو تو ایسی صورت میں وہ کاغذات کے مطابق فیصلہ فرما دیں گے واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 30 مارچ 2022 بروز بدھ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے