لنگڑے پر جمعہ؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 تمام علماء کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ حضور
1️⃣ اگر کوئی شخص ایسا ہو جس کی ٹانگ پہلے ٹوٹی ہوئی ہو لیکن اب درست ہو اسے کسی دعوت وغیرہ میں جانا پڑے چلا جاتا ہے کام کے حوالے سے جانا پڑے تو چلا جاتا ہے حتیٰ کہ کسی صورت بھی کہیں جانا ہو چلاجائےچاہے ضروری ہو نہ ہو پھر بھی چلا جاتا ہے لیکن جب نماز جمعہ کے لئے کہا جائے تو کہتا ہے 
کہ جا نہیں سگتا اور کوئی لے نہیں جاتا جبکہ کہیں بھی جانا ہو سب کو بلوا کے کہتا ہے کہ لے جائیں اور نماز جمعہ کی باری آئے تب ایسے بے جا باتیں یاد آ جاتی ہیں
 2️⃣اور دوسرا شخص جو بلکل ٹھیک ہو ان کی طرح ہی یعنی جہاں جانا چاہیں جا سکتے ہیں جب آنا چاہیں آ سکتے ہیں تو ایسے شخص یہ جو پہلے والا ہے اور جو دوسرے والا ہے اگر نماز جمعہ یا نماز وغیرہ نہیں پڑھتے خصوصا نماز جمعہ تو ان پر حکم شرع کیا ہوگا  اور ظاہر سی بات ہے جہاں جانا ہو تو چلے جاتے ہیں لیکن نماز جمعہ کو اور نماز کو شاید یہ اتنی اہمیت ہی نہیں دیتے اس لئے پڑھنے کا بلکل نام ہی نہیں لیتے تو پھر ان پر کیاحکم شرح ہوگا اور اگر یہ مر جاتے ہیں تو ان کا جنازہ پڑھنا کیساکرم فرما کر وضاحت سے باحوالہ رہنمائی عطا فرما دیں
*خیرخواہِ اہلسنت* 
*پاکستان*
 *وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ* 
 *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* 
جمعہ کی نماز معذور  (اپاہج )   پرواجب نہیں (ردالمتار درمختار جلد سوم صفحہ 253 )  لنگڑا جو خود نہ چل سکتا ہوں اس پر جمعہ واجب نہیں اور اگر خود چل سکتا ہوں اس پر واجب ہے جیسا کہ تنویر الابصار جلد سوم صفحہ 255 میں ہے دونوں پاؤں میں سے ایک کا سلامت ہونا جمعہ واجب ہونے میں کافی ہے لیکن شمنی وغیرہ نے کہا جس کا پاؤں مفلوج ہو اس پر جمعہ واجب نہیں ہوتا اور جس کا پاؤں کٹا ہوا ہو اس پر جمعہ واجب نہیں ہوتا ! فقہ فرماتے ہیں کوئی ایسی بیماری مثلاً فالج وغیرہ ہو یا اتنا جعیف ہو کہ چلنے پر قادر نہ ہو یا لنگڑا ہو ان پر واجب نہیں  (الفیوضات الرضویہ جلد دوم صفحہ 277  ) حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں اپاہج پر جمعہ فرض نہیں اور جس کا ایک پاؤں کٹ گیا ہو یا فالج سے بیکار ہو گیا ہو، اگر مسجد تک جا سکتا ہو تو اس پر جمعہ فرض ہے  (بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 772 )  خلاصہ کلام  سوال میں پوچھی گئی دونوں صورتوں میں اگر آدمی بغیر کسی کے سہارے سے چل سکتا ہے سوال سے جو ظاہر ہے ان پر جمعہ فرض ہے یہ لوگ جمعہ نہیں پڑھتے تو فاسق ہے حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ جمعہ چھوڑ نے سے باز آئیں گے یا اللہ تعالٰی انکے دلوں پر مہر کر دے گا پھر غافلین میں ہو جائیں گے  (صحیح مسلم ) اور فرمایا کہ جس نے تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰی اس کے دل پر مہر کر دے گا ایک روایت میں ہے کہ وہ منافق ہیے  حتی کہ بغیر عذر کے جمعہ ترک پر سخت وعیدیں آئی ہے رہا سوال ان کے جنازے کا تو ہم پر فرض کفایہ ہے ہم اپنا   فرض کیوں چھوڑے اہل سنت کے یہاں گناہ کبیرہ سے کوئی کافر نہیں ہوتا لہذا ان کی نماز جنازہ پڑھنا ہوگا البتہ جمعہ  کے فرض ہونے کا کوئی انکار کر دے تو وہ کافر ہو جاتا ہے اب اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھے گے مگر سوال میں مذکور صورت میں انکار ثابت نہیں ہوتا لہٰذا وہ سخت گنہگار ضرور ہے مگر ہے مسلمان واللہ اعلم و رسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے