پٹی پر مسح ؟

​*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی آنکھ میں درد رہتا ہے اگر وضو کرے پانی جاتا ہے مزید درد ہوتا ہے تو آیا کہ آنکھ اور ساتھ والے حصے پر مسح کر سکتا ہے۔ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں المستفتی اظھر حسین مدنی پنجاب پاکستان*

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں اگر آنکھوں پر پانی سے نقصان پہنچتا ہے تو وہ آنکھوں پر اور ارد گرد مسح کر سکتا ہے جیسا فیوضات رضویہ تشریحات ہدایہ جلد اول کتاب طہارت میں ہے اگر کسی کے زخم کو پانی کا پہنچانا نقصان دہ ہو تو اس زخم پر پٹی باندھی ہو اس پر مسح کرنا جائز ہے شیخ امام المعروف خواہرزدہ رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پوری پٹی پر مسح کرنا فرض نہیں ہے اگر اس کے زیادہ حصے پر مسح کر لے تو بھی جائز ہے بعض فقہ کے نزدیک پوری پٹی کو مسح کے ساتھ گھیرنا شرط ہے  (فتاوی قاضی خان جلد اول کتاب طہارت )  لہٰذا جب عذر کی بنا پر پٹی پر مسح جائز ہے تو اسی طرح عذر کی وجہ سے آنکھوں پر اور ارد گرد بھی مسح جائز  (ردالمتار درمختار جلد اول کتاب طہارت) میں ہے سر کا مسح خود اصل ہے نہ کہ بدل ہے مگر یہ کہ اگر سر میں سے اتنا باقی ہو جس پر مسح کرنا جائز ہو تو اس پر مسح کرے ورنہ پٹی پر مسح کرے ! خلاصہ عذر کی وجہ سے مسح کر سکتا ہے  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے