سفر میں جو نماز قضا ہو تو کتنی رکعت پڑھے؟

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ زید نے سفر شرعی پر روانہ ہوا اس وقت نماز ظہر کا وقت تھا زید کو ابھی نماز پڑھنا ہے اور ظہر کے آخر وقت میں ایک منزل پر نماز پڑھنا چاہتا ہے تو پوری پڑھے گا یا قصر کرے گا اور جو نمازیں سفر کے دوران قضاء ہو ان کو گھر آکر پڑھے تو اس میں قصر کرے گا یا نہیں 
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 
زید جب سفر کے دوران نماز پڑھے گا تو وہ قصر کرے گا( فتاوی قاضی خان جلد دوم صفحہ 360 )میں ہے جب کوئی شخص نماز کے پہلے وقت میں مقیم ہو اور ابھی نماز نہیں پڑھی تھی کہ مسافر ہو گیا اور آخری وقت میں مسافر تھا تو اس پر سفر کی نماز ہوگی  اور فرمایا کہ اگر پہلے وقت میں مسافر ہوا اور سفر میں نماز پڑھ لے پھر وقت کے اندر مقیم ہوجائے تو اس کی فرض نماز تبدیل نہیں ہوگی  (مثلاً زید رات  9 بجے حلود سے احمدابا اپنے گھر کے لیے روانہ ہوا اور حلود میں نماز عشاء پڑھ چکا ہے یعنی فرض قصر ادا کر دیا اور 3 بجے احمدابا پہنچ گیا اور ابھی وقت عشاء باقی ہے تو اب زید کی نماز تبدیل نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس وقت کی نماز قصر پڑھ چکا اب اگرچہ مقیم ہو گیا اور وقت نماز بھی باقی ہو ) اسی طرح مقیم وقت ظہر سفر کے لیے روانہ ہو  اور ابھی نماز ظہر نہیں پڑھی تھی کہ راستے میں کسی منزل پر ظہر پڑھے گا تو قصر کرے گا   اور جو نمازیں سفر کے دوران قضاء ہو ان کو قصر کرے مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں  جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی سفر میں نماز قضا ہوئی تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی اگرچہ اقامت کی حالت میں پڑھے  (یعنی سفر میں جو نمازیں قضا ہو وہ گھر آکر پڑھے تو بھی قصر کرے )(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 708 ) واللہ اعلم و رسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے