کیامرید بننا ضروری ہے ؟

​السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا ہر مومن مرد اور مومنہ عورت کو پیر کا مرید ہونا ضروری ہے یا پھر کچھ لوگ بنا کسی پیر کے دامن تھامے ہوئے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو غوث اعظم کے مرید ہیں کیا یہ ان کا کہنا ہے درست  ہے مولانا شوکت علی

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ ہر انسان پر اپنے نفس کی اصلاح کرنا واجب ہے اس کے لیے جس طرح اور ذرائع ہیں اسی طرح کسی سے بیعت ہوجانا بھی ایک ذریعہ ہے۔ لہذا اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس کی اصلاح صرف کسی سے بیعت ہوکر یعنی کسی کی مریدی اختیار کرلینے سے ہوسکتی ہے تو اس کے لیے کسی متبع سنت پیر سے بیعت ہونا ضروری ہے اور اگر وہ سمجھتا ہے کہ کسی سے بیعت ہوئے بغیر بھی کسی اور ذریعہ سے اس کی اصلاح ہوسکتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اس ذریعہ کو اختیار کرے۔ اس لیے مطلقا نہ تو بیعت (پیری مریدی) کو لازم اور ضروری کہا جاسکتا ہے اور نہ بالکلیہ اس کی اہمیت و افادیت کا انکار کیا جاسکتا ہے، ہر شخص کے احوال کے اعتبار سے اس کا حکم مختلف ہوگا

حضرت امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری صاحب قبلہ فرماتے ہیں 

بیعت کا لغوی معنیٰ بک جانا اور اِصطلاحِ شرع و تصوّف میں اس کی متعدد صورتیں ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ  کسی پیرِکامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنے،آئندہ گناہوں سے بچتے ہوئے  نیک اَعمال کا اِرادہ  کرنے اور اسے اللہ  عَزَّ   وَجَلَّ کی مَعْرِفَت کا ذریعہ بنانے کا نام بیعت ہے۔یہ سُنَّت ہے،آج کل کے عُرفِ عام میں اسے  ”پیری مُریدی“ کہا جاتا ہے۔ بیعت کا ثبوت قرآنِ کریم میں موجود ہے چُنانچہ پارہ 15سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 71 میں خدائے رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:  


یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-


ترجمۂ کنزالایمان: جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔


اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت مُفَسِّرِ شَہیر،حکیمُ الْامَّت حضرتِ مفتی احمد یا ر خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: اِس سے معلوم ہوا کہ دُنیا میں کسی صالح (نیک)  کو اپنا امام بنا لینا چاہئے  شریعت میں ’’تقلید‘‘ کر کے  اور طریقت میں’’بیعت‘‘ کر کے تاکہ حشر اچھوں کے ساتھ ہو۔ اگر صالح (نیک)  امام نہ ہو گا تو اس کا امام شیطان ہو گا۔اس آیت میں  تقلید،بیعت اور مُریدی سب کا ثبوت ہے۔ ([نورالعرفان ) (پیری مریدی کی شرعی حیثیت ) امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیر میں چار شرائط کا ہونا لازمی ہے  شرائط بیان فرمائی ہیں ۔*


 1 سنی صحیح العقیدہ ہو۔


2 اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضروریات کے مسائل کتابوں سے نکال سکے۔


3 فاسق معلن نہ ہو یعنی اعلانیہ گناہ نہ کرتا ہو


4  اس کا سلسلہ نبی کریم ﷺ تک متصل یعنی ملا ہواہو۔  



(فتاوٰی رضویہ ،  جلد 21 صفحہ 505 )  

ان چاروں شرائط کا پایا جانا لازم ہے   ورنہ وہ پیر کے قابل نہیں شرط نمبر 2 کا تو یہ حال ہے کہ ہم نے ایک سائل کے سوال کے  جواب میں میں لکھا کہا کہ دیوبندی کا ذبیحہ حرام ہے تو ان کے پیر صاحب نے کہا مفتی صاحب غلط کہتے ہیں ہم تو اس سے خرید کر کھاتے ہیں تو حرام کیسے ہوگا؟  یہ حال ہے اکثر پیروں کے علم کا جن کے ہزاروں مرید بھی ہے تو ایسے پیر سے مرید ہونے  سے نہ ہونا اچھا ہے اور ہمارا موقف یہ ہے کہ کوئی باشراع پیر ہو تو ان سے ضرور مرید ہونا چاہیے اگر نہیں مل سکے تو صحیح العقیدہ عالم سے وابستہ رہے پیر کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے مریدوں کو دین کے مسائل بتائے جو کہ ضروریات دین سے ہے اب جب خود ہی نہیں جانتا اور نہ اتنا علم رکھتا ہو کہ کتابوں سے مسئلہ حل کر سکے ایسا پیر پیر نہیں اور نہ ہی وفات پانے والے بزرگوں سے مرید بن سکتا ہے کہ مرید تو پیر کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گناہ سے توبہ کرنا اور آئندہ شرعی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ہوتا ہے جاہل فاسق دینا کا محب پیر نہیں ہو سکتا دنیا کے محب کا بھی ایک قصہ سن لے ایک امام صاحب نے ایک پیر صاحب سے جو کہ اپنے آپ کو مولانا بھی کہتے تھے پوچھا کہ زید بت پرستی کرتا ہے سمجھانے سے بھی باز نہیں آتا اگر مر جائے تو کیا اس کا جنازہ پڑھیا جائے گا پیر صاحب نے مولانا صاحب جنازہ تو آپ کو پڑھانا ہی ہوگا ورنہ قوم میں فساد ہو جائے گا اب خود فیصلہ کرے کہ کیا مرتد کا جنازہ فساد کے ڈر سے پڑھانا مناسب ہے چاہے تو یہ تھا کہ پیر صاحب اپنے مریدوں کو خلاف شرع کام کرنے سے سختی سے منع کرتے اللہ ہی اس امت کا مددگار ہے نہ جانے یہ جاہل پیر کہا سے کہا تک پہنچا دیں گے  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 23 مارچ 2022 بروز بدھ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے