بکری کا بچہ ٹیوب ویل میں مر گیا؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ہمارے ایک ٹیوب ویل کے اندر بکری کا بچہ گر گیا ہے  اور کافی دنوں کے بعد معلوم ہوا کہ پانی میں بدبو آرہی ہے اور وہ سڈ گل گیا ہے اب اس کا باہر نکالنا ممکن نہیں ہے تو اس صورت میں پانی پاک کیسے ہوگا جواب عنایت فرمائیں برائے مہربانی جلدی سے جواب عطا فرمائیں 


سائل عثمان قادری باڑمیر راجستھان


وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 


الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ مردار کو پہلے باہر نکالا جائے پھر کل پانی نکالا جائے حدیث میں ہے جب حبشی زمزم کے کوئیں میں مرا تھا تو حضرت عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے سارے پانی کو نکالنے کا فتوی دیا تھا اور اس میں جانوں پھول گیا یا پھٹ گیا تو اس سے سارا پانی نکالا جائےگا وہ جانور چھوٹا ہو یا بڑا کیونکہ نجس تری پانی کے تمام اجزاء میں پھیل گئی (ہدایہ صفحہ 271 ) اور اگر کنواں چشمے کی طرح ہے کہ اس سے سارا پانی نکالنا ممکن نہ ہو  (جیسا کہ ٹیوب ویل ) تو اسی مقدار کے مطابق پانی نکالا جائے گا جو اس میں وقوع نجاست کے وقت تھا (اس کا پتہ کیسے کرے کہ اس وقت کتنا پانی تھا تو اس کی پہچان کے لیے فقہ نے بہت سی صورتوں کا ذکر کیا ہے مگر آسان صورت یہ بیان کی گئی ہے ) دو عادل مردوں کے قول کا اعتبار کیا جائے جو پانی کے معاملے میں بصارت رکھتے ہو اور یہ ہی بات فقہ کے زیادہ مشابہ ہے  (ہدایہ صفحہ 271  )  اور سوال کے مطابق پانی میں بدبو آرہی ہے تو یہ پانی نجس ہے اگرچہ جاری پانی ہو فتاوی ہندیہ میں ہے نہر میں پانی اگر نجاست پڑی ہوئی اور نجاست کے قریب سے کوئی پانی لے تو جائز ہے اور وہ پانی پاک ہے بشرطیکہ اس کا مزہ یا رنگ یا بو نہ بدلی ہو (عالمگیری جلد اول صفحہ 208 ) فتاوی تربیت افتاء میں ہے پائپ لائن سے جو پانی آتا ہے وہ جاری کے حکم میں ہے اور ماء جاری کا رنگ یا بو یا مزہ اگر نجاست کی وجہ سے بدل جائے تو وہ ضرور ناپاک ہو جائے گا  (فتاوی تربیت افتاء جلد اول صفحہ 80 ) حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں بہتا پانی پاک اور پاک کرنے والا ہے جب وہ نجس اس کے رنگ یا بو یا مزہ نہ بدل دے اگر نجس چیز سے رنگ یا بو یا مزہ بدل گیا تو ناپاک ہو گیا (بہار شریعت حصہ دوم صفحہ 333  ) ان تمام فقہی عبارت سے معلوم ہوا کہ جب تک مردار ٹیوب ویل سے باہر نہیں نکال دیتے تب تک پانی کے پاک ہونے کا حکم نہیں دیا جا سکتا سائل نے کہا کہ نکالنا ممکن نہیں ہے تو فقہ فرماتے ہیں کہ اگر کنواں میں چڑیا گر جائے پھر لوگ اس کے نکالنے سے عاجز آجائے تو جب تک وہ اس کنوئیں میں ہے وہ ناپاک ہے پس اتنی مدت کنواں کو چھوڑا جائے گا کہ معلوم جائے کہ اب وہ تبدیل ہو گئی ہوگی اور مٹی بن گئی ہوگی بعض علماء نے فرمایا کہ 6 ماہ اس کنویں کو چھوڑا جائے گا یعنی اس سے پانی نہیں بھرا جائے گا  (فتاوی شامی ردالمتار تنویر الابصار جلد اول صفحہ 485 )  اب ٹیوب ویل کو پاک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس میں مردار کے اجزاء باہر نکال دیا جائے پھر پانی کو جاری رکھے یہاں تک کہ اس سے بو اور مزہ تبدیل ہو جائے اور یہ آج کل ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہےکیونکہ یہ بار ہا کا تجربہ ہے جیسے ٹیوب ویل میں بچہ گر گیا تو اسے باہر نکالا گیا ہے ایسے ہی کوئی بھی چیز  اب ٹیکنالوجی کے ذریعے باہر نکال سکتے ہم نے ٹیوب ویل کرنے والوں سے بھی اس کی معلومات حاصل کی تو معلوم ہوا کہ یہ نکالنا ممکن ہےواللہ اعلم و رسولہ 


کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائنm j akbri

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے