اقامت کیو کہتے ہے؟


پیارے علمائے کرام اور مفتیان عظام 

سوال یہ ہے کہ اذان کے بعد تکبیر کہنے کی کیا وجہ ہے یہ کیوں پڑھتے ہیں 

رہنمائی فرمادیں


وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق اقامت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ مسجد میں نمازیوں کو آگاہ کردیا جائے کہ اب جماعت کھڑی ہونے جا رہی ہے اور اقامت سنت ہے  بلکہ اقامت کی سنیت آذان کی بہ نسبت زیادہ موئکد ہے حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 

اِقامت مثل اَذان ہے یعنی احکام مذکورہ اس کے لیے بھی ہیں  صرف بعض باتوں  میں  فرق ہے، اس میں  بعد  فلاح  کے  قَدْ قَامَتِ الصّلاۃُ  دو بار کہیں ، اس میں  بھی آواز بلند ہو، مگر نہ اَذان کی مثل، بلکہ اتنی کہ حاضرین تک آواز پہنچ جائے، اس کے کلمات جلد جلد کہیں ، درمیان میں  سکتہ نہ کریں ، نہ کانوں  پر ہاتھ رکھنا ہے، نہ کانوں  میں  انگلیاں  رکھنا اور صبح     کی اِقامت میں  اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ  نہیں  اِقامت بلند جگہ یا مسجد سے باہر ہونا سنت نہیں ، اگر امام نے اِقامت کہی، تو  قَدْ قَامَتِ الصَّلاۃُ  کے وقت آگے بڑھ کر مصلّٰی پرچلا جائے۔  (درمختار، ردالمحتار، عالمگیری،  غنیہ  وغیرہا)


           اِقامت میں  بھی  حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ  کے وقت دہنے بائیں  مونھ پھیرے۔ (4) (درمختار)


         اِقامت کی سنیّت، اَذان کی بہ نسبت زیادہ مؤکد ہے۔

(بہار شریعت حصہ سوم کتاب آذان ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 19 مارچ 2022 بروز ہفتہ

دارالافتا۶ جوئن

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے