زکوة کے مال سے غریبوں کا علاج کروانا کیسا؟
زکوۃ کے مال سے لوگوں کا علاج کروانا کیسا
دارالافتا۶ - 07/12/2021
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام زکوۃ کے مال سے لوگوں کے علاج پر خرچ کر سکتے ہیں آج کل بیماری کی وبا چل رہی ہے جس میں مسلمان بہت سے مبتلا ہیں تو ان کے علاج پر زکوۃ خرچ کرنا کیسا سائل عمرو بھائی بوڑھار مورا کچھ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
زکوۃ کے مال پر تو صرف فقرا کا حق ہے اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے، زکوۃ صرف فقیروں اور بلکل محتاجوں (کا حق ) (سورت 9 آیت 60 ) زکوۃ کی ادائیگی کے لیے تملیک فقیر شرط ہے (یعنی زکوۃ کے مال کو غریب مسلمان کو مالک بنانا ) واضح رہے کہ آج کل بھیک مانگنے والے لوگ اکثر شرعی فقیر نہیں ہوتے ان کو زکوۃ دینا منع ہے ) اور وہ یہاں مفقود علاج کے لیے زکوۃ کا مال خرچ نہیں کر سکتے کہ لوگ مریض کو تو روپیہ دیتے نہیں ہے اور ڈائریکٹ اسپتال کا بل چکا دیتے ہیں جس سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی اور کہی مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہوتے تو مالک نصاب ہے مگر معاذاللہ کوئی بڑی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ان پر بھی زکوۃ کا مال خرچ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ زکوۃ کے مستحق (حقدار ) نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورت میں حیلہ کی اجازت دی جا سکتی ہے حیلہ شرعی کی اجازت صرف سخت مجبوری میں دی جاتی ہے جیسا کہ فتاوی تربیت افتاء اور صفحہ 436 میں ہے حیلہ شرعی کے بعد بھی امور خیر میں صرف اسی صورت میں خرچ کر سکتے ہیں جبکہ وہ امور دیگر رقوم سے انجام نہ پا سکیں تاکہ زکوۃ کے اصل مستحق (حقدار ) کی حق تَلفی نہ ہو نیز غرباء و مساکین کے علاج میں روپیہ اگر براہ راست انھیں دیتے ہیں تب تو زکوۃ ادا ہو جائے گی اور اگر ڈاکٹر کو دیتے ہیں یا میڈیکل کا بل دیتے ہیں تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی اس صورت میں تملیک مستحق نہیں پائی جاتی لہٰذا مسلمانوں اللہ تَعَالٰی نے تمھیں اپنے فضل سے مال دیا ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے مسلمانوں کی مدد کرے مگر زکوۃ کے مال کے بجائے صدقہ نافلہ سے کرے سیدی امام احمد رضا خان قادری رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں اغنیاء کثیر المال شکر نعمت بجا لائیں ہزاروں روپے فضول خواہش یا دنیاوی آسائش یا ظاہری آرائش میں اٹھا نے والے مصارف خیر میں ان حیلوں کی آڑ نہ لے (فتاوی رضویہ جلد 4 صفحہ 396 ) آج مالدار مسلمان تجھے خلق خدا کی خدمت کا موقع ملا ہے تو اپنا پاک مال ان پر خرچ کر اس کا ثواب بہت زیادہ ہے حدیث میں ہے جو شخص کسی (مسلمان ) بھائی کے کام کے لیے جاتا ہے گویا وہ 20 سال اعتکاف میں بیٹھا رہا اور کوئی شخص صرف ایک دن کا اعتکاف میں بیٹھیں تو اس کے اور جہنم کے درمیان 30 خندقیں حائل کی جائے گی ہر خندق کے درمیان کی مسافت (دوری ) مشرق و مغرب جیسے ہوگی (تفسیر روح البیان جلد اول صفحہ 122 ) اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جو کوئی ضرورت مند مسلمان کے کام میں آتا ہے اس کے یہ فضائل ہے تو اس کا عالم کیا ہوگا جو بیماری میں مبتلا شخص کی مدد کرے حدیث میں ہے بیمار شخص کی دعا قبول ہوتی ہے خوش قسمت ہیں وہ شخص جو بیمار مسلمان کی مدد کرتا ہے حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ عزوجل نے بعض بندوں کو اپنی رضا کے لئے لوگوں کی حاجت پورا کرنے کے لیے خاص کر لیا ہے اور اس نے عہد فرمایا ہے کہ انھیں (مسلمان کی مدد کرنے والے ) کو عذاب نہیں دے گا پھر قیامت دن ہوگا تو انھیں (مسلمان کی مدد کرنے والے) نور کے ممبروں پر بیٹھایا جائے گا وہ اللہ عزوجل سے کلام کرتے ہوں گے اور لوگ حساب میں ہوں گے (الروض الفائق صفحہ 232 ) اور جب مسلمان تکلیف میں ہو اور آپ اس کی مدد کر کے اس کے دل کو خوش کروں گے تو اس کا ثواب حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل کے وہاں تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی بھی ہے کہ جو تم کسی دوسرے مسلمان کو عطا کرو (صحیح الجامع الصغیر حدیث نمبر 176 ) المختصر مسلمانوں کی مدد کرنے کے اتنے فضائل اور ثواب ہے کہ یہاں فتوی میں تحریر کرنا ممکن نہیں تفصیل کے لیے ہماری کتاب خطبات جاوید اکبری کا مطالعہ فرمائیں، اللہ رضا کے لیے مسلمانوں کی مدد اپنے زکوۃ کے علاوہ مال سے کرے اللہ تَعَالٰی آپ کو اس مال میں بے شمار برکتیں عطا فرمائے گا زکوۃ کو صرف اس کے حق داروں کو دے دیا جائے البتہ خدا نہ کرے کوئی مسلمان ایسی بڑی بیماری میں مبتلا ہو جائے جس کا خرچہ بہت زیادہ ہو کہ پچاس ساٹھ ہزار روپے کا اور ایسے کوئی سخی نہیں جو اتنی بڑی رقم سے اس کی مدد کرے تو اب مجبوری میں حیلہ شرعی کر کے اس کا علاج کروانا چاہے مگر دس بیس ہزار رقم کے لیے حیلہ شرعی نہ کرے اتنی رقم کسی امیر شخص کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے، قاس کے اتر جائے تمھارے دل میں میری بات امیر لوگ اپنے بچوں کی شادی میں تو لاکھوں روپے خرچ کر دیتے ہیں جو کہ ناجائز ہے اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے، بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (سورتہ 17 آیت 27 ) اللہ توفیق دے تو امیروں سال میں لاکھ ڈیڑھ لاکھ روپے صدقہ نافلہ کے طور پر نکالے اور اپنے شہر دیہات میں اسپتال قائم کرے اور مسلمانوں کی خدمت کرے یہ خدمت قیامت کے دن آپ کے بہت قام آئے گی واللہ اعلم و رسولہ
فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
Comments
Post a Comment