پہلے سے مالک نصاب تھا سال کے اندر جو اضافہ ہوا اس کی زکوة ؟

​کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ میں ایک لاکھ روپے کا مالک ہوں  (صاحب نصاب ) اس پر رمضان میں سال مکمل ہوگا اور 15 شعبان کو میرے پاس پچاس ہزار روپے اور آئے تو دریافت طلب یہ ہے کہ مجھے اس ایک لاکھ روپے کی زکوۃ نکالنی ہے یا دیڈھ لاکھ روپے کی زکوۃ جو کہ پچاس ہزار روپے ابھی شعبان میں ہی آئے ہے 

جواب عنایت فرمائیں سائل عبداللہ حیدر گجرات 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں آپ کی زکوۃ کا سال جس دن پورا ہوتا ہے اس دن آپ تمام مال کی زکوۃ نکالیں گے پچاس ہزار روپے پر سال نہیں گزرا اس کو ان روپیوں کے ساتھ ملا کر اس کی زکوۃ بھی نکالی جائے گی ایسا ہی فتاوی اہلسنت کتاب باب زکوۃ میں ہے حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں جو شخص مالک نصاب ہے اگر درمیان سال میں کچھ اور مال اسی جنس کا حاصل کیا تو اس نئے مال کا جدا سال نہیں بلکہ پہلے مال کا ختم سال اس کے لئے بھی سال تمام ہے اگرچہ سال تمام سے ایک ہی منٹ پہلے حاصل کیا ہو خواہ وہ مال اس کے پہلے مال سے حاصل ہوا یا میراث و ہبہ یا اور کسی جائز ذریعہ سے ملا ہو (بہار شریعت حصہ پنجم صفحہ 884 مسئلہ 43 )  امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نصاب جب کہ باقی ہو تو سال کے اندر اندر جس قدر مال بڑھے اسی پہلے نصاب کے سال تمام پر اس کی کل کی زکوۃ فرض ہوگی مثلاً ایکم رمضان کو سال تمام ہوگا اور اس کے پاس صرف سو روپے تھے تیس شعبان کو دس ہزار اور آئے کہ سال تمام سے چند گنٹھے بعد جب ایکم رمضان آئے گی اس پورے دس ہزار ایک سو پر زکوۃ فرض ہوگی  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 12 اپریل 2022 بروز منگل

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے