روزے میں بیوی کا بوسہ لینا گلے ملنا ساتھ سونا ؟
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام رزوے کے حالت میں بیوی کو گلے ملنا بوسے لنیا دن میں دو چار بار سوتے ھوے گلے ملنا آب رزوے کا کیا حکم ھے برأۓ کرم جواب عطا فر ماے دیں طاہر عطاری کہروڑپکا
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
روزہ کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا اور گلے ملنا جائز ہے اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں ہوتا البتہ اپنے نفس پر قابو ہو ورنہ مکروہ ہے
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج میں سے کسی کا بوسہ لے لیتے تھے (صحیح مسلم رقم الحدیث 2269 ) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے میں میرا بوسہ لے لیتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح اپنے جذبات پر قابو تھا تم میں سے کون شخص اس طرح اپنے جذبات کو کنٹرول کر سکتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے میں (اپنی ازواج ) کا بوسہ لیتے اور روزے میں (کسی زوجہ کو ) چمٹا لیتے لیکن آپ تم سب سے زیادہ اپنے جذبات پر قابو رکھنے والے تھے (صحیح مسلم رقم الحدیث 2471 ) حضرت علامہ غلام رسول سیعدی رحمت اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں یعنی تم اگر ایسا کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ جذبات سے بے قابو ہو کر عمل تزریج کر گزرو جو کہ روزے میں حرام ہے ! امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کے نزدیک جوان کے لیے مکروہ ہے اور بوڑھے کے لیے مباح ہے البتہ بوسہ لینے (گلے ملنے ) سے اس وقت روزہ نہیں ٹوٹتا جب تک انزال منی ہو (شرح صحیح مسلم جلد سوم صفحہ 96 ) حضرت فقیہ النفس امام اجل فخر الدین حسن بن منصور قاضی خان رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
روزادار کے لئے بوسہ لینے یا عورت کے ساتھ لیٹنے میں کوئی حَرَج نہیں جب وہ اس سے اگلے عمل (جماع ) سے بے خوف ہو اور اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ سے ایک روایت میں ہے کہ معانقہ اور مصافحہ بھی مکروہ ہے اور مباشرت فاحشہ مکروہ ہے (یعنی دونوں ننگے ہوں اور دونوں کی شرمگاہ ایک دوسرے کو چھوئیں ) (فتاوی قاضی خان جلد اول صفحہ 424 ) خلاصہ کلام حدیث اور فقہاء کو قول سے معلوم ہوا کہ روزے میں بیوی کے ساتھ کھیلنا لطف اٹھائیں یہ جائز ہے مگر مکروہ امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کے نزدیک جوان کے لیے مکروہ بوڑھے کے لیے مباح مگر ہمارے زمانے میں جوان ہو یا بوڑھا سب کے لئے مکروہ ہے کیونکہ ہمارے زمانہ میں کھانا پینا گرم خوراک ہوتی ہے اس دور میں میاں جی بھی جوان سے پیچھے نہیں ہے کیونکہ خوراک جو محترمہ پولٹی مرغی کی ہے اس محترمہ نے تو بوڑھے میں بھی جوانی کے آثار پیدا کر دئیے ہیں لہٰذا روزے میں بوسہ لینے میں جوان ہوں یا بوڑھے میاں دونوں کو اندیشہ ہے کہ کہی آگے بڑھ نہ جائے ہاں ایسا بوڑھا جو دل تو جوان ہے مگر وہ بلکل سویا ہوا رہتا ہے تو ایسے شخص کو اجازت ہے کہ وہ بوسہ دے یا گلے ملے یا ساتھ میں لیٹے کہ اس آگے جانے کا راستہ ممکن نہیں ہے *واللہ اعلم و رسولہ*
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 19 اپریل بروز منگل 2022
Comments
Post a Comment