رشتہ دار کو زکوة دینے کا افضل ظریقہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال
زکوٰۃ کی رقم جس کو دی جاتی ہے اس کو یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ رقم زکوٰۃ کی ہے؟؟
کیا کچھ مستحق زکوٰۃ ایسے بھی ہیں جن کو بتایے بغیر زکوٰۃ دی جائے ؟؟
جاوید بھائی
موربی
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ میں زکوۃ میں اعتبار نیت کا ہے اگرچہ زبان سے کچھ کہا مثلاً کہ دل میں زکوۃ زکوۃ کا ارادہ کیا اور زبان سے ہدیہ یا قرض کہہ کر دیا زکوۃ ادا ہو گئی (فتاوی رضویہ جلد 10 صفحہ 44 )
پھر نیت دینے والے کی ہے لینے والا کچھ بھی سمجھ کر لے اس کا علم معتبر نہیں لہٰذا اگر عید کے دن اپنے رشتہ داروں کو یا عالم کو جنھیں زکوۃ دی جا سکتی ہے کچھ روپیہ عیدی کا نام لے کر کے دیا اور انھوں نے عیدی سمجھ کر ہی لیا بلا شبہ زکوۃ ادا ہو گئی (فتاوی رضویہ جلد 10 صفحہ 67 ) واضح رہے وہ حضرات جو زکوۃ کے مستحق ہیں مگر شرم و حیا اور غیرت کی وجہ سے سوال نہیں کرتے انھیں بجائے زکوۃ کے طحفہ ہدیہ ہی کے نام پر دینا افضل ہے (فتاوی یورپ صفحہ 284 )
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 15 اپریل 2022 بروز جمعہ
Comments
Post a Comment