فجر اور عصر کے بعد تلاوت ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسءلے کےبارےمیں کہ
عصرکے بعد اور فجرکی بعد تلاوت قرآن کرنا کیسا ہے
اور اگر کوءی تلاوت کرتاہے تو اسکے بارے میں کیا حکم ہیں
محمد امتیاز اشرفی وانکانیر
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
فجر اور عصر کے بعد نفل نماز منع ہے ۔ سجدہ تلاوت کرنا منع نہیں ہے ۔ ہاں! عصر کے بعد غروب آفتاب سے بیس منٹ پہلے سجدہ تلاوت اس صورت میں منع ہے کہ آیت سجدہ اِس خاص وقت سے پہلے پڑھی ہو اور سجدہ اِس خاص وقت میں کرے ۔ اور اگر کسی نے اسی وقت آیت سجدہ پڑھی ہو تو اگرچہ بہتر یہی ہے کہ اس وقت سجدہ نہ کرے ، بعد میں سجدہ کرے لیکن اس صورت میں اس وقت بھی سجدہ تلاوت منع نہیں ہے ۔
یہ بھی خیال رہے کہ طلوع آفتاب سے بیس منٹ تک اور ضحوہ کبری(نصف النہار شرعی سے نصف النہار حقیقی تک) اور غروب آفتاب کے بیس منٹ پہلے اذکار واوراد میں مصروف رہنا بہترہے ۔ان اوقات میں تلاوتِ قرآن حکیم بہتر نہیں ہے ۔لیکن منع بھی نہیں ہے ۔
حاصل یہ ہے کہ صرف تین اوقات (یعنی: طلوع ، زوال اور غروب) میں سجدہ تلاوت منع ہے ۔ اور وہ بھی اس صورت میں جب کہ ان اوقات سے پہلے آیت سجدہ پڑھی ہو ۔ اور ان تین اوقات میں تلاوت نہ کرنا بہتر ہے ۔ لیکن اگر کسی نے انہی اوقات میں تلاوت کرتے ہوئے آیت سجدہ پڑھی تو بہتر یہ ہے کہ اس وقت سجدہ نہ کرے ، بعد میں کرے پھر بھی اگر کسی نے ان اوقات میں ہی کرلیا تو بہتر نہ کیا مگر سجدہ تلاوت ادا ہوگیا(کتب فقہ ) ۔ واللہ اعلم و رسولہ
Comments
Post a Comment