جو زمین تجارت کی نہیں اس پر زکوة ؟

​السلام علیکم و رحمۃ الله وبرکاتہ   بسم الله الرحمن الرحیم   کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسءلہ ھٰذَا کے بارے میں   کہ   زید  نے غالباً بیس لاکھ کی زمین خریدی اینٹ کے کاروبار کے لئے (یعنی اینٹ کا بھٹھا / اینٹ واڑا بنانے کے لیے)  زمین خریدی کو سال گزر گیا ابھی تک کاروبار شروع  کیا نہیں  البتہ  اِس عرصہ میں کاشتکاری  کیا ہے  اور اُس کا  عشر   بھی دے دیا ہے۔   تو کیا یہ عشر دینا کافی ہوگا یا   اُس بیس لاکھ  رقم کی زکوۃ دینی پڑے گی    حالانکہ یہ زمین  اینٹ کے کاروبار کے لئےہی ہے اور مستقبل میں اینٹ کا کاروبار کرے گا  اب دریا فت طلب  امر یہ ہے کہ زید جو عشر دے رہا ہے  وہ کافی ہے یا بمع زکوٰۃ بھی دینی پڑے گی    (ساءل  نظام الدین اکبری)

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں یہ زمین حاجت کے لیے خریدی گئی ہے نہ کہ تجارت کی غرض سے لہٰذا اس زمین پر زکوۃ واجب نہیں جیسا کہ فتاوی اہلسنت صفحہ 125 میں ہے جو زمین خریدی ہے اس میں خریدتے وقت کی نیت یا تو تجارت کی ہوگی یا نہیں اگر تجارت کی نیت نہ تھی تو اس پر زکوۃ نہیں!  صورت مسئولہ میں زمین تجارت کے لئے نہیں بلکہ زمین استعمال کرنے کی نیت سے ہے لہٰذا اس زمین پر زکوۃ واجب نہیں 

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ  12 اپریل 2022 بروز منگل

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے