مسجد میں جوتے اگالدان وغیرہ رکھنا؟

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب سے سوال یہ ہے لہ

کچھ شہر کی مسجدوں میں چپل چوری ہونے کی وجہ سے لوگ چپل کو پلاسٹیک بیگ  میں ڈالکر مسجد کے اندرلےجاتےہیں

 سوال(2)

مفتی صاحب سےسوال کہ بعض لوگ مسجد میں جاتےہیں تو ساتھ میں تھوک نے کےلیےتھوککندانی لےجاتے ہے 

تو علمائے کرام اس بارے میں کیا فرماتےہیں 

محمد امتیاز اشرفی وانکانیر

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

مسجد میں  جوتے نہیں لے جانا چاہے سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر مسجد سے باہر کوئی جگہ جوتا رکھنے کی ہو تو وہی رکھیں مسجد میں نہ رکھیں اور اگر باہر کوئی جگہ نہیں تو باہر جھاڑ کر تلے ملا کر ایسی جگہ رکھیں کہ نماز میں نہ اپنے سجدے کے سامنے ہو نہ دوسرے نمازی کے نہ اپنے داہنے ہاتھ کو ہو نہ دوسرے نمازی کے نہ ان سے قطع صف ہو اور ان سب پر قادر نہ ہو تو تو سامنے رکھ کر رومال ڈال دیں  ( تلخیص رضویہ جلد دوم صفحہ 27 )  خلاصہ چور کے خوف سے جوتے پلاسٹک میں پیک کر کے لے جا ئے! اور اگالدان اگر پیک کے لیے رکھا  ہے تو غیر معتکف کو مسجد میں پان کھانا خود مکروہ ہے اور اگر کھانسی ہے بلغم بار بار آتا ہے اس سے غرض کے لیے رکھا تو حرج نہیں  (تلخیص رضویہ جلد دوم صفحہ 24 )  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 27 اپریل بروز بدھ 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے