فرض کے بغیر نوافل قبول نہیں
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ جس شخص کے ذمہ فرض نمازیں باقی ہو وہ نوافل پڑھتے ہیں تو کیا حکم ہے
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ جس کے فرض یا واجب باقی ہو نوافل مقبول نہ ہوںگے
حدیث میں ہے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نزع کا وقت ہوا تو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بلا کر فرمایا اے عمر اللہ سے ڈرنا اور جان لو کہ اللہ کے کچھ کام دن میں ہیں کہ انھیں رات میں کرو تو قبول نہ فرمائیے گا اور کچھ کام رات کے ہے انھیں دن میں کرو تو مقبول نہ ہوں گے اور خبردار ہو کہ کوئی نفل قبول نہیں ہوتا جب تک فرض ادا نہ کر لیا جائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا فرض چھوڑ کر سنت و نفل میں مشغول ہوگا یہ قبول نہ ہو گے اور خوار کیا جائے گا (فتاوی فقہ ملت جلد اول صفحہ 202 واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 5 اپریل 2022 بروز منگل 3 رمضان 1443
Comments
Post a Comment