مسجد کی آمدنی سے امام کی تنخوہ
السلام علیکم و رحمتہ اللہ کیا فر ما تے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے جواب میں کیا مسجد آمدنی سے مثلا مسجد کی دوکانو کا کرایہ اور مسجد کی زمین کی آمدنی سے امام اور موذن کو تنخواھ دے سکتے ہیں کہ نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع فراہم فرمائیں محمد جمال الدین اکبری کولٹ احمد آباد
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
مسجد جو لوگ چندہ دیتے ہیں وہ جس مقصد کے لئے دیتے اسی میں خرچ کرنا لازم ہے فتاوٰی تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 204 میں ہے آمدنی کو شرط کے موافق خرچ کرے پھر بھی اگر رقم بچ جائے تو مسجد کی دیگر ضروریات پر خرچ کریں اس کے علاوہ مسجد کی آمدنی امام یا موذن و دیگر خرچ کرنا جائز نہیں! البتہ امام کی تنخواہ اتنی ہے کہ واجبی طور پر ہونی چاہیے تو مسجد کی رقم سے تنخواہ دینا جائز ہے اور اگر متولی اتنی زیادہ تنخواہ مقرر کر دی کہ دوسرے لوگ اتنی نہ دیتے تو مسجد کی رقم سے اس تنخواہ کا دینا جائز نہیں متولی اپنی طرف سے دے اگر مسجد کی رقم سے دے گا تو تاوان دینا پڑے گا بلکہ امام کو معلوم ہے کہ مسجد کی رقم سے یہ تنخواہ دیتا ہے تو اسے لینا بھی جائز نہیں (فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 374 ) اور ہمارے یہاں عرف بھی نہیں کہ مسجد سے امام کو تنخواہ دیتے ہو بلکہ تنخواہ کے لئے الگ سے چندہ ہوتا ہے لہٰذا مسجد سے امام کو دینا جائز نہیں
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
30 اپریل 2022
Comments
Post a Comment