قرائت غلط پڑھنے والے کی اقتدہ

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ حضور آپ کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ نماز تراویح کے اندر اگر کوئی حافظ اتنی سپیڈ سے قرآن پاک پڑھے کہ پیچھے والوں کو سمجھ بھی نہ آئے ظاہر سی بات ہے اگر اتنی سپیڈ میں پڑے گا تو تلفظات کی درستگی اور جو ایک جیسے الفاظ ہوتے ہیں ان میں فرق نہیں ہو پائے گا تو کرم فرما کے باحوالہ وضاحت سے تحریری جواب عطا فرما دیں کہ اس طرح اس کا پڑھنا کیسا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا

 جزاک اللہ خیرا

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 

فرضوں  میں  ٹھہر ٹھہر کر قراء ت کرے اور تراویح میں  متوسط انداز پر اور رات کے نوافل میں  جلد پڑھنے کی اجازت ہے، مگر ایسا پڑھے کہ سمجھ میں  آسکے یعنی کم سے کم مد کا جو درجہ قاریوں  نے رکھا ہے اس کو ادا کرے، ورنہ حرام ہے اس لیے کہ ترتیل سے قرآن پڑھنے کا حکم ہے۔ (3) (درمختار، ردالمحتار) آج کل کے اکثر حفاظ اس طرح پڑھتے ہیں  کہ مد کا ادا ہونا تو بڑی بات ہے   یَعْلَمُوْنَ تَعْلَمُوْنَ  کے سوا کسی لفظ کا پتہ بھی نہیں  چلتا نہ تصحیح حروف ہوتی، بلکہ جلدی میں  لفظ کے لفظ کھا جاتے ہیں  اور اس پر تفاخر ہوتا ہے کہ فلاں  اس قدر جلد پڑھتا ہے، حالانکہ اس طرح قرآن مجید پڑھنا حرام و سخت حرام ہے۔(بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 551 )  خلاصہ کلام امام کو چاہے کہ وہ قرآن صحیح پڑھے ایک ایک لفظ کا صحیح امتیاز ہو اگر امام اپنی اصلاح نہ کرے تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز نہیں 

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 6 اپریل 2022 بروز بدھ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے