نماز میں مائک کا استعمال ؟
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ لاؤڈ اسپکر نماز پڑھائ جاتی ہیں کچھ علماء کہتے ہیں نہی ہوتی ہیں نماز کچھ کہتے ہیں ہوجاتی ہیں صحیح کیا قرآن حدیث کی روشنی جواب عنایت فرماے از قلم میر محمد اکبری مقام پوسٹ چھاجالا تحصیل بھینمال ضلع جالور راجستھان
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
لاوڈ اسپیکر ایجاد نو میں سے ایک نو ایجاد آلہ ہے جس کا حکم شرع شریف میں منصوص نہیں لہٰذا اس کے زرعیہ نکلی ہوئی آواز کو صدا بازگشت یا تلقین عن الخارج پر محمول کرتے ہوئے بعض علماء نے اس کے اتباع کو ناجائز اور مفسد نماز قرار دیا اور بعض نے بدعت مکروہ عبث قرار دیا جبکہ بعض علماء اس کی اباحت و جواز کے قائل ہوئے بلکہ مفید و معاون ہونے کی وجہ سے بڑی جماعتوں کے لئے اسے مستحسن گردانا
حضرت مفتی عبد الواجید رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں لاوڈ اسپیکر سے متعلق یہ نتیجہ سامنے آیا کہ عالمی طور پر مائک کے استعمال نے عموم بلوی کی شکل اختیار کرلی ہے اور جہاں اس مسئلہ میں شدت ہے وہاں عام طور پر مسلمانوں میں افتراق و انتشار ہے اور شریعت میں عموم بلوی کو نص کی حیثیت حاصل ہے پھر لاوڈ اسپیکر کا بدعت مکروہ ہونا بھی اصول شرع کے مطابق ثابت نہیں (فتاوی یورپ صفحہ 201 )
خلاصہ کلام مائک کے معاملے میں شدت اختیار نہ کرے جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں مائک کا استعمال جائز ہے اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ جو ہمارے علماء نے منع کیا ہے یہ ان کی تحقیق ہے اگر کوئی شخص ان علماء کے فتوی کی وجہ سے منع کرتا ہے تو اس کے ساتھ سختی ہرگز نہیں کرنا ہے بلکہ اسے یہ سمجھانا ہے کہ حدیث میں ہے کہ علماء کا اختلاف رحمت ہے لہٰذا عوام جس مفتی کے فتوے پر عمل کرے اچھا مگر اب مائک سے بچنا بہت مشکل ہے کہ عموم بلوی کی صورت ہے لہٰذا جہاں مائک استعمال ہوتا ہے اس پر فالتو بحث نہ کرے مائک کا استعمال اب وقت کی ضرورت بن گیا ہے اس لئے جائز ہے
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 12 اپریل 2022 بروز منگل
Comments
Post a Comment