مکان قسطوں پر تو زکوة

​السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 


مفتی صاحب میں نے قسطوں پے 12لاکھ کا ایک رہائشی پلاٹ لیا ہوا جس کی 2سال کی اقساط ابھی دینی ہے  اور میرے پاس تقریبا ایک لاکھ روپیہ موجود ہے جس کی تقریبا 4اقساط بنتی ہے لیکن قسط مہینہ بعد ادا کرنی ہوتی ہے۔

کیا جو میرے پاس ایک لاکھ رقم ہے اس پے زکوة ہوگی کیونکہ میں پلاٹ کی اقساط کا مقروض بھی ہوں۔؟؟

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں آپ پر زکوۃ واجب نہیں جیسا کہ فتاوی اہلسنت میں ہے قرض کی جس قدر اقساط باقی ہوں وہ کل رقم میں سے نکالی جائیں گی ان کو نکالنے کے بعد اگر مال بقدر نصاب باقی بچتا تو ہو تو زکوۃ واجب ہوگی ورنہ نہیں یہ بھی یاد رہے کہ سودی قرض بینک سے لیا جائے یا کسی اور سے قرض کی رقم کے علاوہ سود دینا پڑتا ہے وہ قرض میں شامل نہیں ہوتا اور بلا ضرورت سودی قرض لینا بھی حرام ہے (فتاوی اہلسنت صفحہ 80 ) 

خلاصہ کلام اگر آپ کے پاس  فرج کرو جو قرض ہے اسے ادا کرے تو نصاب نہیں بچتا تو زکوۃ واجب نہیں! (شرعی مسائل جاننے کے لیے دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن گروپ کو جوائن کرے 

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 1 مئی بروز اتوار 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے