مسجد کی آمدنی سے امام کی تنخوہ ؟

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت ہم جس جگہ نماز پڑھا رہے ہیں اس مسجد کے نام پے ۱۵۰ بیگا زمین ہے اس زمین کی آمدنی سے امام اور مؤذن اور دیگر لائٹ بیل وغیرہ سارا خرچا اسی مسجد کی زمین کی آمدنی سے دیا جاتا ہے اسکے علاوہ کوئی پرسنل امام یا مؤذن کے لیے چندہ نہیں ہوتا ہے اس صورت میں  جو متولی ۱۰۰۰۰ ہزار روپیے امام کو مسجد کی آمدنی سے دے رھا ہے وہ امام لے سکتا ہے کہ نہیں (سائل محمد صدام حسین قادری گاؤں بارمیرِ

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

مسجد کی زمین سے ہونے والی آمدنی کا ہمیشہ سے یہ ہی عرف رہا ہے کہ اس سے مسجد کی ضروریات اور امام کو تنخواہ بھی دیتے ہیں یا عرف تو یہ نہیں تھا مگر امام صحیح تنخواہ دوسرے ذرائع سے نہیں ہو پاتی تو اب اس آمدنی سے تنخواہ دینا جائز ہے مگر اتنی ہی دے جتنی عام اماموں کی وہاں کے الاقہ میں ہوتی ہے جیسا کہ مفتی جلال الدین امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں امام کی تنخواہ اتنی ہے کہ واجبی طور پر ہونی چاہیے تو مسجد کی رقم سے  تنخواہ دینا جائز ہے اور اگر متولی اتنی زیادہ تنخواہ مقرر کر دی کہ دوسرے لوگ اتنی نہ دیتے تو مسجد کی رقم سے اس تنخواہ کا دینا جائز نہیں متولی اپنی طرف سے دے اگر مسجد کی رقم سے دے گا تو تاوان دینا پڑے گا بلکہ امام کو معلوم ہے کہ مسجد کی رقم سے یہ تنخواہ دیتا ہے تو اسے لینا بھی جائز نہیں  (فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 374 ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 30 اپریل بروز ہفتہ 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے