مغرب میں چار رکعت پڑھا تو
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ امام مغرب کی تیسری رکعت میں قعدہ کے بعد سلام پھیرنا تھا پر امام نے دوسری رکعت ہے سمجھ کر کھڑا ہوگیا. اب امام کے لیے حکم شرع کیا ہے؟ قعدے کی طرف لوٹ کر نماز مکمل کرے اور آخر سجدہ سہو کرے یا صرف قعدے کی طرف لوٹ کر نماز مکمل کرے سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں؟اور امام نے قعدے کی طرف لوٹ کر سجدہ سہو کرلیا تو کیا نماز ہوگئی یا نہیں؟کیا حکم ہے بفتصیل بتائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا
السائل:- عارف اللہ قادری رضوی،انڈیا
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ میں امام نے تیسری پر قعدہ کیا تھا پھر بھول سے چوتھی کے لئے کھڑا ہو گیا تو مقتدیوں کو اس کے واپس لوٹ نے کا انتظار کرنا چاہے اگر وہ لوٹ آئے تو مقتدی اس کی پیروی کرے اور اگر وہ چوتھی رکعت کا سجدہ کر دے تو (مقتدی سلام پھرے گے ) کیونکہ اس کا فرض مکمل ہو چکا ) اور امام پانچویں رکعت ملائے گا مغرب میں! اسی پر فتوی ہے (درمختار ردالمتار تنویر الابصار جلد سوم صفحہ 101
اور اگر قعدہ آخر میں نہ بیٹھا اور کھڑا ہو گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے اور اگر اس رکعت کا سجدہ کر لیا تو سجدہ سے سر اٹھاتے ہی وہ فرض نفل ہو گیا لہٰذا (فرض دوبارہ پڑھے ) بہارشریعت حصہ چہارم صفحہ 717 ) واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 25 اپریل بروز پیر 2022
Comments
Post a Comment