سجدہ سہو اور بخاری کی حدیث

​دارالافتا۶ فیضان مدینہ(ایم جے اکبری)


دارالافتا۶ فیضان مدینہ آنلائن ۔۔اکبری۔۔


سجدہ سہو اور حدیث


- نومبر 26, 2021


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں صحیح بخاری کی یہ حدیث نمبر: 6051 میں ہے کہ نماز پڑھنے کے بعد حضور سے صحابہ کرام نے عرض کیا کہ نماز میں کمی ہے پھر حضور نے کلام کرنے کے بعد نماز کو مکمل کیا پھر سجدہ سہو کیا، دریافت طلب امر یہ ہے کہ بہار شریعت حصہ چہارم میں یہ مسئلہ اس طرح ہے کہ جو چیز مانع نماز مثلاً کلام وغیرہ منافی نماز، اگر سلام کے بعد پائی گئی تو اب سجدہ سہو نہیں ہو سکتا، تو حدیث اور بہارشریعت میں سے کس مسئلہ پر عمل کیا جائے گا اور غیر مقلد اس طرح کے مسئلے پر حنفیوں کو کہتے ہیں کہ یہ حدیث کو چھوڑ کر اپنے امام کی تقلید کرتے ہے لہٰذا حنفی گمراہ ہے مفتیان کرام سے مودبانہ عرض ہے کہ اس کا تفصیلی جواب بحوالہ عنایت فرمائیں *سائل مولانا یوسف اکبری انجار کچھ* ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہوگئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر ؓ بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہوگئیں ہیں اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! نماز کی رکعات کم ہوگئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، چناچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سجدہ سہو) میں گئے، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ *وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ* *الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق* اس مسئلے کے بارے میں غیر مقلد کا حنفیوں پر الزام بلکل غلط ہے گمراہ حنفی نہیں بلکہ غیر مقلد ہے *حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں* یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب نماز کلام کرنے سے فاسد نہیں ہوتی تھی چونکہ اس سوال جواب کے باوجود نماز باقی تھی لہٰذا سجدہ سہو کر لیا اب ایسا نہیں ہو سکتا *مراتح المناجیح جلد دوم صفحہ 240 ایپس* (یعنی نماز میں کلام کرنے سے ممانعت کے پہلے کا واقعہ ہے ) علامہ سید محمود احمد رضوی اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ احناف یہ کہتے ہیں حدیث زیر بحث منسوخ ہے کیونکہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بھولے سے دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا پھر وہاں سے ہٹ گئے اور بات کی تو آپ نے ازسر نو نماز پڑھی تھی اور انھوں نے یہ کام صحابہ کرام کے سامنے کیا اور کسی نے اعتراض نہ کیا اس سے واضح ہوا کہ حدیث زیر بحث منسوخ ہے *فیض الباری شرح صحیح بخاری جلد دوم صفحہ 378* اور حضرت علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علامہ نووی کی تحقیق کے مطابق یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب نماز میں گفتگو کی اباحت منسوخ ہو چکی تھی اس کے باوجود صحابہ کرام نے آپ سے گفتگو کی علامہ نووی لکھتے ہیں کہ ہمارے اور دگر علماء کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمکلام ہونے سے نماز نہیں ٹوٹتی اور یہ مسئلہ مشہور ہے یہ صرف آپ کی خصوصیت ہے اور کسی شخص سے نمازی بات کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جائیگی ان احدیث میں یہ بھی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم قبلہ سے منہ پھیر کر صحابہ کرام کی طرف رخ کر چکے تھے جب آپ نے اس بات کی تحقیق کر لی کہ پانچ رکعت ہوئی ہے تو پھر آپ قبلہ کی طرف پھر گئے اور یہ بھی آپ کی خصوصیت ہے کوئی اور نمازی نماز میں قبلہ سے پھر جائے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ اپنی نماز کے اتمام میں قبلہ کے محتاج نہیں ہیں بلکہ حق یہ ہے کہ قبلہ اپنے قبلہ ہونے میں آپ کا محتاج ہے الخ * *شرح صحیح مسلم جلد دوم صفحہ 144* واللہ اعلم و رسولہ دارالافتاء فیضان مدینہ فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری



Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے