عورت کا مسجد میں اعتکاف کرنا؟

​السلام علیکم ورحمت اللّٰه وبرکاتہ


ایک مسئلہ درپیش ہے

کہ اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے

جس کا حکم ہے کہ اگر محلے میں سے کسی نے بھی نہ کیا تو سب گناہ گار ہوں گے اور اگر کسی ایک نے کرلیا تو سب بری الزمہ ہو جائیں گے


تو کیا اگر محلے سے عورت اعتکاف میں بیٹھ جائے تو اس مرد بری الزمہ ہو جائیں گے؟؟


عبد المصطفیٰ پنجاب پاکستان

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

عورت کو محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا ہی مکروہ ہے  (فتاوی قاضی خان جلد اول صفحہ 449  میں ہے ہمارے نزدیک اگر عورت اپنے محلے کی مسجد میں اعتکاف بیٹھے تو اعتکاف جائز ہوگا مگر مکروہ ہوگا! 

اور فی زمانہ عورت کو مسجد میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں 

ابو داؤد شریف کی حدیث میں  ہے : “ عن عبد اللہ عن النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم قال : صلاۃ المراۃ فی بیتھاافضل من صلاتھا فی حجرتھا وصلاتھا فی مخدعھا افضل من صلاتھا فی بیتھا “ یعنی حضرت عبداﷲ بن مسعود  رضی اللہُ عنہ  سے راویت ہے کہ سرکار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشادفرمایا : عورت کا دالان میں نماز پڑھنا صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھری میں پڑھنا دالان سے بہتر ہے۔            (سنن ابی داؤد ، 1 / 96 ، حدیث : 570) اس حدیث پاک سے صاف ظاہر ہو گیا کہ جب عورت کا نماز پڑھنا اپنے گھر میں بہتر ہے تو پھر اس کے لیے اعتکاف بھی گھر میں ہی بہتر ہے اس دور میں عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے تو پھر اعتکاف کا سوال نہیں مسجد اعتکاف صرف مردوں پر لازم عورتوں پر نہیں واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 25 اپریل بروز پیر 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے