فجر نماز پڑھ چکے پھر جماعت ؟
السلام علیکم ۔۔۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین کہ فجر کی نماز لوگ پڑھ چکے تھے امام صاحب بعد میں آے اور انہوں نے دوبارا جماعت سے نماز پڑھای لھذا جو پڑھ چکے تھے انکی نماز کا کیا حکم ہے شریعت میں مدلل جواب عنات فرمایں
قاسم برکاتی رام نگر ۔۔۔۔۔۔۔وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ ۔۔۔۔۔الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق صورت مسوئلہ میں جو لوگ فرض پڑھ چکے تھے ان کی نماز صحیح تھی امام نے ان کو دوبارہ نماز فرض پڑھا کر غلط کیا مفتی امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہے فجر یا مغرب کی نماز ایک رکعت پڑھ چکا تھا کہ جماعت قائم ہوئی تو فورا نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہو جائے اگرچہ دوسری رکعت پڑھ رہا ہو البتہ دوسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو اب ان دو نمازوں میں توڑنے کی اجازت نہیں اور نماز پوری کرنے کے بعد بہ نیت نفل بھی ان میں شریک نہیں ہو سکتا کہ فجر کے بعد نفل جائز نہیں اور مغرب میں اس وجہ سے کہ تین رکعتیں نفل نہیں اور مغرب میں اگر شامل ہو گیا تو برا کیا امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت اور ملا کر چار کر لے اور اگر امام کے ساتھ سلام پھیر دیا تو نماز فاسد ہو گئی چار رکعت قضا کرے (بہار شریعت چار ہم صفہ 696) خلاصہ امام نے فجر کی نماز فرض پڑھنے والوں کو بغیر عذر شرعی کے دوبارہ نماز فرض پڑھائی جو کہ ناجائز ہے امام مزکور توبہ کرے اور امام کو امامت کرنی ہے تو کم سے کم نماز کے مسائل کا مطالعہ کرے تاکہ ناجائز نمازیں نہ پڑھائے واللہ عالم ورسولہ کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی ۔۔۔۔دارالافتاء فیضان مدینہ آ لائن تاریخ ۱۳ مئی ۲۰۲۲
Comments
Post a Comment