عید کی نماز اپنے شہر کے علاوہ

​السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٔلہ ھذا میں زید اپنے گاؤں کی مسجد کو چھوڑ کر

دوسرے گاؤں میں نماز ادا کرنے جاے اپنے گاؤں کوچھوڑ کر دوسرے گاؤں میں عید نماز پڑھے اس کاکہناہے کہ گاؤں میں نماز لوگوں نے پڑھ لی تھی تو کیا حکم ہے

علی محمد اکبری نانی چیرئی

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

محلے کی مسجد میں نماز پڑھنا اگرچہ جماعت قلیل ہو مسجد جامع سے افضل ہے  (مسجد کو منتقل کرنا صفحہ 9 بحوالہ بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 354 )  معلوم ہوا کہ فرض نماز محلے کی مسجد میں جامع مسجد سے افضل ہے تو پھر عید کی نماز تو واجب ہے اس کا درجہ فرض سے کم ہے تو عید کی نماز اپنے شہر میں پڑھنا دوسرے شہر میں پڑھنے سے افضل ہے زید کا یہ کہنا کہ دوسرے لوگوں نے پڑھ لی باطل ہے کہ یہ نماز جماعت کفایہ نہیں کہ کوئی ایک پڑھ لے تو سب بری الزمہ ہو جائیں بہرحال زید نے ناپسندیدہ کام کیا ہے واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 6 مئی بروز جمعہ 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے