بینک سے قرض لینا کیسا؟

​کیا فرماتے ہے مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کسی بینک سے دکان یا مکان یا گاڑی وغیرہ لینے کے لئے لون لینا کیسا ہے جواب عنائت فرمائے سائل مولانا محمد علی باگڑ کوڑا گجرات 


الجوا وباللہ توفیق  بینک اگر مسلمان کا ہے یا مسلم اور غیر مسلم کا مشترکہ ہے تو ایسے بینک سے سود دینے کی شرط پر قرض لینا حرام ہے اور سود دینے والا بھی   مثل   گنہگار کہ ہے حدیث میں دونوں پر لعنت فرمائی ہے اور اگر بینک خالیص کافروں کا ہے (جیسے یہاں کے سرکاری بینک ) تو اگرچہ ایسے بینک سے زائد رقم دینے کی شرط پر دکان وغیرہ کے لئے روپیہ لینا شرعا سود نہیں کہ یہاں کے کفار حربے ہے اور مسلمان اور حربے کے درمیان سود نہیں  مگر ایسے بینک سے بھی بلا ضرورت شدیدہ قرض لانا اور انھیں نفع دینا منع ہے (فتاوی برکاتہ صفہ ۲۰۸)   واللہ اعلم و رسولہ 


کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 


دارالافتاء فیضان مدینہ ان لائن 


تاریخ ۲۱ مئی روز ہفتہ ۲۰۲۲

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے