مزار پر چادر کا حکم ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
تمام علماء کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے
*1️⃣اللہ عزوجل کے ولی یا کسی خاص بندے کے مزار پرانوار پر چادر چڑھانے کا طریقہ کار کیا ہے*
*2️⃣یہاں پہ کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جب کسی اللہ عزوجل کے ولی کے مزار پرانوار پر چادر چڑھائی جاتی ہے تو جو چادر چڑھانے والے ہوتے ہیں وہ ڈھول لے کے آتے ہیں ناچتے ہوئے آتے ہیں اور درمیان میں سےچادر پکڑی ہوئی ہوتی ہےاور پھر ویڈیو بنانے والا کیمرہ مین بھی ہوتا ہے ایسے لوگ جو کہ اہل سنت و جماعت کو بد نام کیے جا رہے ہیں ان پر حکم شرع کیا ہوگا کرم فرماکے وضاحت سے باحوالہ اگر سخت سے سخت حکم لگتا ہے تو وہ بھی لگا کے عطا فرمائیں کرم فرمائیں*
*3️⃣اور وہاں پہ جو مساجد کے امام اگر اس کام کو نہیں بیان فرماتے نہیں روکتے اگر روک نہیں سکتے تو ایسے لوگوں کااگر بائیکاٹ نہیں کرتے*
تو پھر ان پر حکم شرع کیا ہو گا اس بارے میں بھی رہنمائی عطا فرمائیں
*تاکہ جہاں پے یہ رسومات رائج ہو چکی ہیں ان کو فی الفور روکا جائے*
خیر خواہ اہل سنت
پاکستان
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
مزار پر چادر ڈالنا جائز ہے مگر اس کے ساتھ باجے گاجے حرام ہے امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب چادر موجود ہو اور وہ ہنوز پرانی یا خراب نہ ہوئی کہ بدلنے کی حاجت ہو تو چادر چھڑانا فضول ہے بلکہ جو دام اس میں صرف کریں ولی اللہ کی روح مبارک کو ایصال ثواب کے لئے محتاج کو دیں (احکام شریعت صفحہ 92 ) آج کل اکثر مزارات پر بغیر ضرورت کے چادریں چھڑائی جاتی ہے اس سے بہتر یہ ہے کہ کسی غریب محتاج کو کپڑے دے یا اس کھانا کھلائے ولی اللہ کو تمھارے چادر کی حاجت نہیں چادر کا صرف اتنا مقصد تھا کہ لوگوں کو معلوم ہو سکے کہ یہ مزار ولی اللہ کی ہے تاکہ مزار کا ادب رکھے اور یہ ایک ہی چادر سے مقصد حاصل ہو جاتا ہے پھر اس کے ساتھ ساتھ ناچ گانے باجے وغیرہ حرام کام کرتے ہوئے چادر پیش کرنا یہ بے ادبی ہے اور فضول خرچ ہے جو کہ گناہ ہے اللہ تعالٰی فرماتا ہے
يٰبَنِىۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِيۡنَتَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِدٍ وَّكُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ (سورتہ 7 آیت 31 )
ترجمہ:
اے اولادِ آدم ! ہر عبادت کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو، اور کھاؤ اور پیو اور فضول خرچ نہ کرو، بیشک اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ؏ !!! فضول خرچ کرنے کے بجائے رشتہ دار، یا مسکین کو دینا چاہیے تاکہ ثواب آپ کو بھی ملے اور ولی اللہ کو بھی اللہ فرماتا ہے
وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰى حَقَّهٗ وَالۡمِسۡكِيۡنَ وَابۡنَ السَّبِيۡلِ وَلَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِيۡرًا (سورتہ 17 آیت 26 )
ترجمہ:
اور رشتہ داروں، اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ان کو دیتے رہو، اور اسراف اور فضول خرچ کرنے سے بچو۔!!!!!!
اور فرماتا ہے اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا (سورت 17 آیت 27 )
ترجمہ:
بیشک فضول خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بہت ہی ناشکرا ہے۔!!!!! لہٰذا جس مزار پر پہلے سے ہی چادر ہے وہاں چادر چڑھائی نہ جائے بلکہ اس کے بدلے کسی مسکین کو کپڑے پہنا دے اس کو خوش کرنا بھی بڑی نیکی ہے حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مومن آدمی کسی مومن کو خوش کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اس خوشی سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے جو اللہ کی عبادت اور اس کی توحید بیان کرتا رہتا ہے جب وہ آدمی بعد وفات اپنی قبر میں پہنچتا ہے تو وہ خوشی (بصورت فرشتہ ) اس کے پاس آکر کہتی ہیں کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ آدمی کہتا ہے تو کون ہے؟ وہ کہتی ہیں وہ خوشی ہوں جو تو نے فلاں بندے کو دی تھی آج اس وحشت میں تیری غمگسار و مونس ہوں گی میں تجھے تیری حجت سکھاؤں گی تجھے قول ثابت پر ثابت رکھوں گی قیامت کے دن تجھے تیرے مقام کا مشاہدہ کرواں گی تیرے رب کی بارگاہ میں تیری سفارش کروں گی اور جنت میں تیرا ٹھکانا دکھاؤں گی (الترغیب و الترہب جلد دوم صفحہ 305 ) پس فی زمانہ مزارات پر چادروں کی حاجت نہیں ہے اسی چادروں کی قیمت کھا کر مزارات کے خدام آج صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں لہٰذا سنی مسلمانوں کو چاہے کہ چادر کے بجائے کسی غریب کی حاجت پوری کر دے یہ بہتر ہے واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 6 مئی بروز جمعہ 2022
Comments
Post a Comment