روزے میں غسل؟

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ ہے اور وہ یہ ہے روزہ کی حالت میں احتلام ہو گیا تو غسل کرنے کا کچھ لوگوں میں طریقہ یہ چل رہا ہے کہ نماز جیسا وضو کر کے  غسل کر لیں اور روزہ کھولنے کے وقت غرغرہ اور ناک میں پانی چڑھاۓ اور اگر غرغرہ کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا بھول گیا اور مغرب نماز پڑھ لی تو وہ نمازیں لوٹانی پڑے گی اور کچھ لوگ کہرے ہیں احتلام کہ غسل کے لیے نماز جیسا وضو کافی ہے غرغرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ مسئلہ کتنی حد تک صحیح ہے اس کا جواب تفصیل اور حوالہ کے ساتھ سمجھائیں  شفیع محمد نقشبندی سالاریہ باڑمیر

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

روزہ شروع ہونے سے پہلے غسل فرض ہو یا روزہ میں احتلام ہوجائے تو غروب کا انتظار نہیں کریں گے۔ روزہ کی حالت میں نہانا ہو تب بھی غسل کے تمام فرائض ادا کئے جائیں گے۔ غسل میں کلی کرنا اور ناک میں نرم حصہ تک پانی پہنچانا فرض ہے اس کے بغیر نہ غسل اُترے گا نہ نمازیں ہوں گی، یاد رہے کہ روزہ ہو تو غَرْغَرَہ نہیں کریں گے اور عام دنوں میں بھی غَرْغَرَہ غسل کا فرض یا کلی کا حصہ نہیں، جُداگانہ سنّت ہے وہ بھی اس وقت جب روزہ نہ ہو، البتہ روزہ کی حالت میں ناک میں پانی سانس کے ذریعےاوپر کھینچنے کی اجازت نہیں۔(دارالافتاء اہلسنت دعوت اسلامی )     خلاصہ کلام غرغرہ فرض نہیں ناک میں پانی سانس کے ذریعےاوپر  نہ  کھینچے مگر نرم ہڈی تک پانی کا پہنچانا فرض ہے ناک میں پانی چڑھانا بھول گیا تو اس غسل سے جتنی نمازیں پڑھی وہ سب دورائے کہ نمازیں نہیں ہوئی   واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 7 مئی بروز ہفتہ 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے