فلمو اور ڈراموں میں نکاح کا حکم؟

​کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ اکثر ڈراموں اور فلموں میں جو نکاح ہوتے ہیں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے جواب عنایت فرمائیں سائل عبداللہ حیدر 


الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں نکاح منعقد ہونے یا طلاق کے واقع ہونے کے لئے عزم و قصد شرط نہیں ہے خواہ قصد و ارادہ کے ساتھ نکاح کرے خواہ ہزل و مزاح کے ساتھ نکاح منعقد ہو جائے گا بشرطیکہ اس مجلس میں دو عاقل و بالغ آذان مسلمان مرد یا ایک مرد دو عورتیں موجود ہوں (عورت کسی کی نکاح میں نہ ہو) بلکہ قاضی  نکاح نے ایسے الفاظ کے ساتھ نکاح منعقد کیا جس کا معنی دلہا و دلہن نہیں جانتے تھے جب بھی نکاح باختلاف علما منعقد ہو جائے گا  (فتاوی یورپ صفحہ 427 ) حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے ایک نکاح دوسرا طلاق تیسرے رجعت  (سنن ابن ماجہ رقم الحدیث 2039 ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 29 مئی بروز اتوار 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے