کیا ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ
کیا ایک عورت چار مرد کو جہنم میں لیکر جائےگی قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
یہ اس کے جواب میں کوئ پوسٹ موجود ہو تو بھیج دیں
سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
روایت ان الفاظ کے ساتھ بیان کی جاتی ہے:
إذا دخلت امرأة إلى النار أدخلت معها أربعة، أباها وأخاها وزوجها وولدها
”جب عورت جہنم میں داخل ہوگی تو اپنے ساتھ چار لوگوں کو جہنم میں لے کر جائے گی:
اپنے باپ کو، اپنے بھائی کو، اپنے شوہر کو اور اپنے بیٹے کو۔“
کچھ لوگ اس روایت کو حجاب کے ساتھ ذکر کرکے بیان کرتے ہیں:
أربعة يُسألون عن حجاب المرأة : أبوها، وأخوها، وزوجها، وابنها
”چار لوگوں سے عورت کے حجاب کے متعلق سوال کیا جائے گا:
اس کے باپ سے، اس کے بھائی سے، اس کے شوہر سے اور اس کے بیٹے سے۔“
اس معنی کی کوئی بھی صحیح یا ضعیف روایت مجھے نہیں مل سکی۔ اور متعدد باحثین اور محققین نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے۔
مزید یہ کہ یہ روایت شریعت کے اس اصول کے خلاف ہے کہ کوئی شخص دوسروں کے گناہوں کے عوض جہنم میں داخل ہو۔ چنانچہ فرمان باری تعالی ہے:
وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى
”اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔“
(سورۃ الانعام: 164)
اور نبی ﷺ کا فرمان ہے:
أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ
”خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہو گا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ۔“
(سنن ابن ماجہ: 2669، سنن ترمذی: 2159۔
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
تاریخ 8 مئی بروز اتوار 2022
Comments
Post a Comment