نکاح اور رسم و رواج ؟

​السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں شادیوں کی رسومات اسطرح ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١۔شادی سے دس پندرہ دن پہلے دلہا کی طرف سے پندرہ بیس آدمی دلہن کے گھر شادی کی تاریخ اور دن مقرر کرنے جاتے ہیں۔ دس بیس کیلو مچھلی لڈو مٹھائی پھل فروٹ کھیر تحفہ کے طور پر لےجاتے ہیں دلہن والے بھلے غریب ہو دلہا کی طرف سے آے ہوے مہمانوں کی خوب خاطر داری کرنی پرتی ہے کھانے میں آٹھ دس طرح کی ویراٹیز  حتیٰ کہ پانی بھی خریدا ہوا پیلانا پڑتاہے پھر ناشتہ  میں بھی آٹھ دس قسم کی ویراٹیز کھیلانا پڑتاہے  پھر شادی کی تاریخ طے ہوتی ہے۔۔۔۔۔٢.شادی کے دن دلہا کم سے کم ٢٠٠یا ٣٠٠ آدمی کی برات لیکر دلھن کے گھر پہنچ جاتے ہیں اس دن بھی کھانا اور ناشتہ کے ہر ویراٹیز براتیوں کی خدمت میں پیش کرنا پڑتاہے ......٣ رخصتی کے وقت یہ چیزیں ضروری ہے۔سونا  موٹر سائیکل کر سی ٹیبل پلنگ کیچن کے سارے اشیاء فیرج واشنگ مشین کپڑا  کا جوڑا جتنا دو کم ہے  .....٤ شادی کے تین دن بعد پھر دلہا آٹھ دس رشتہ دار دوست احباب کو لےکر دلہن کے گھر پہنچ جاتاہے دس پندرہ دن خوب کھاتاہے جس کو چو ٹھای کہتے ہیں.....٥ پھر دس یا پندرہ دن بعد بیس یا پچیس لوگ ان لوٹروں کو  لےنےجاتے ہیں اس دن بھی کھانے پینے کا اہتمام پہلے کی طرح کرنا پڑتاہے  لڑکی کے والدین اسطرح لاکھوں کے قرضے میں پھس جاتے ہیں براےمہربا نی قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المستفتی جملہ اراکینِ  ماہ طیبہ سیرت کمیٹی رمنیا پوکھر پو تھیا کشنگنج بہار

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق 

صورت مسئولہ میں جو چیزیں سائل نے بیان کی ہے اس کی شرع میں کوئی اصل نہیں ہاں جو منگنی جب تیہ ہو تو کچھ مہمان آتے ہیں ان کے لئے کھانے انتظام کیا جاتا ہے اسی طرح نکاح میں بھی مگر سوال میں مذکور صورت فضول ہے افسوس کہ دنیا کی ہر قوم رسم و رواج کو بند کر رہی ہے اور مسلمان ابھی تک اس میں جکڑے ہوئے ہیں کسی کو اتنا مجبور نہ کرو کہ اسے تمھیں کھلانے کے لئے قرض لینا پڑے نکاح تو صرف چند کھجوریں تقسیم کر کے بھی کیا جا سکتا ہے لڑکی کو سامان دیا جاتا ہے اگر اس لڑکے والوں نے مطالبہ نہیں کیا بلکہ لڑکی والے اپنی مرضی سے دیتے ہیں تو جائز ہے ورنہ حرام  (کتب فقہ ) واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 9 مئی بروز پیر 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے