رہن رکھی چیز سے نفع؟

​السلام علیکم و رحمۃ الله وبرکاتہ                              بسم الله الرحمن الرحیم       کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسءلہ ھٰذَا کے بارے میں  کہ زید نے  عَمر کا مکان بطورِ  گِروی رکھا تین لاکھ کے عِوض   فریقین کی طرف سے قرار یہی پایا کہ (جو دورِحاضر میں رائج ہے) جب تک عَمَر  پوری رقم (یعنی تین لاکھ) زید کو نہ لوٹا ءے    تب تک مکان  زید کے قبضہ میں رہے گا   یعنی زید اس مکان سے فائدہ اُٹھائے گا   یا تو زید خود اُس مکان میں رہے گا  یا پھر  مکان کِرایا پر دےکر  اُس کا کرایا زید استعمال کرےگا۔ کیا اس طرح فائدہ اٹھانا جاءز ہے یا نہیں؟  کیا اس طرح کا قرار کرنا  سود کہلاءے گا یا مُنافعہ    قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر ثواب کے مستحق بنیں۔         (ساءل  نظام الدین اکبری رادھن پور  اُتر گجرات)

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ 

الجواب و اللہ توفیق صورت مسوئلہ میں اس مکان کو عمرو کے مکان کو استعمال کرنا جائز نہیں کہ یہ سود ہے مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہے جائز نہیں اس لئے کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے جو حرام ہے (فتاوی برکاتہ صفہ 264) 

زید اگر اس مکان میں رہتا ہے یا دوسرے کو کرایہ پر دیتا ہے تو اس کی امدنی کا حقدار زید نہیں بلکہ عمر ہے جیسا کہ امام ابو الحسین احمد بن ابو بکر محمد بغدادی قدوری فرماتے ہے 

حضرت سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی چیز کو گروی رکھنا مالک کو کہ جس نے وہ گروی رکھی ہے (ملیت سے )۔ نہیں روکتا اس لئے گروی رکھی ہوئی چیز کے ہر نفع و بڑوتری کا حقدار راہن (عمر) ہے اور وہی اس کے نقصان کا ذمہدارہے (شرح قدوری توضیع مع مذاہب العربیہ جلد اول صفہ 630) 

خلاصہ زید کو اگر عمر کا مکان استعمال کرنا ہے تو اس کا مناسب کرایہ عمر کو دینا ہوگا واللہ اعلم ورسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

تاریخ ۱۸مئی ۲۰۲۲ بروز بدھ

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے