دوسری شادی کرنے لئے پہلی بیوی سے ؟
کیا فرماتے ہے مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ مرد کو دوسری شادی کرنے کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینا فرض ہے جواب عنایت فرمائے
سائل محمد علی باگڑ دھو راجی گجرات
الجواب شوہر کو دوسری شادی کرنے کے لئے پہلی بیوی سے اجازت کی حاجت نہیں اللہ فرماتا ہے
وَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِى الۡيَتٰمٰى فَانْكِحُوۡا مَا طَابَ لَـكُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَةً اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ ؕ ذٰ لِكَ اَدۡنٰٓى اَلَّا تَعُوۡلُوۡا ۞
ترجمہ:
اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرسکو گے تو تمہیں جو عورتیں پسند ہوں ان سے نکاح کرو ‘ دو ، دو سے تین تین سے اور چار چار سے ‘ پس اگر تمہیں یہ خدشہ ہو کہ تم (ان میں) عدل نہ کرسکو گے تو (صرف) ایک سے نکاح کرو ‘ یا اپنی مملوکہ کنیزوں سے استمتعاع کرو یہ اس سے زیادہ قریب (بہ صحت) ہے کہ تم کسی ایک کی طرف جھک جاؤ (النساء آیت ۳)
اللہ نے اس آیت میں مردوں کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ ایک سے چار عورتوں کے ساتھ نکاح کر سکتے ہے مگر اس میں سب کا حقوق ادا کرنا واجب ہے اگرحقوق ادا کرنے میں خدشہ ہو تو ایک سے نکاح کرو واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء فیضان مدینہ آ لائن
تاریخ ۲۹ مئی بروز اتوار ۲۰۲۲
Comments
Post a Comment