لاوارث بچے کے باپ کی جگہ کس کا نام لکھے
لاوارث بچے کے باپ کی جگہ کس کا نام لکھے
دارالافتا۶ - 27/01/2022
السلام علیکم ورحمة الله و بركاته...
اگر کسی بچے کی ولدیت معلوم نہ ہو تو کاغذات میں اسے کس کی طرف منسوب کیا جائے گا
..
سائل:فاروق عطاری
مبارک پور کے-پی-کے
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ
الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق
صورت مسئولہ میں جب اس کے باپ کا نام معلوم نہیں یا بچہ لاوارث ہے تو ایسی صورت میں اس کے باپ کے نام کی جگہ آدم لکھ دیں کیونکہ سب انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہے جیسا کہ حدیث میں ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن خطبہ میں فرمایا : اے لوگو! بیشک اللہ تَعَالٰی نے تم سے زمانہ جاہلیت کی عیب جوئی اور اپنے باپ دادا پر فخر کرنے کو دور کر دیا ہے لوگوں کی دو قسمیں ہیں، مومن، متقی کریم اور فاجر درشت خو ذلیل سب لوگ آدم کی اولاد ہیں اور آدم کو اللہ تَعَالٰی نے مٹی سے پیدا کیا (تفسیر تبیان القرآن بحوالہ شعب الایمان جلد 4 صفحہ 228 ) اور اگر باپ کے نام کی جگہ عبداللہ لکھا جائے تو بھی جائز ہے کہ عبداللہ (اللہ کا بندہ ) اور وہ کوئی بھی ہو سب اللہ کے بندے ہیں
واللہ اعلم و رسولہ
فقیر ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی عطاری
دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن
واضح رہے دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن دعوت اسلامی کے ماتحت نہیں ہے اگر کوئی غلطی ہو جائے تو ہماری طرف منسوب کرے
Comments
Post a Comment