مسجد کا پانی استعمال

​السلام علیکم ورحمۃ اللہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلامی بھائ نے ایک ٹھنڈے پانی کا کولر مسجد میں ایصال ثواب کے لئے دیا ہے تو اب اس میں عوام پانی پی سکتی ہے یا نہیں اور میت کے تیجہ چہلم کا فاتحہ مسجد میں ہوتا ہے اور مسجد کے پنکھے اور پانی وغیرہ استعمال ہوتا ہے تو یہ کس حد تک جائز ہے 

السائل مولانا نظام الدین اکبری احمدآباد

وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ 

الجواب بـــــــــــِـاِسْمِـــــــــــــٖہ تـَعـــالٰـــــــــــــــی وباللہ توفیق صورت مسئولہ میں 

 مسجد کا پانی مسجد کے نمازیوں کے لئے وقف ہوتا ہے 



لہٰذا مسجد کا پانی مسجد میں حاضر لوگ استعمال کر سکتے ہیں لیکن یہ پانی گھر یا دکان میں نہیں لے جا سکتےکہ وقف میں تصرف حرام ہے  


  لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ



وقف کی ہیأت بدلنا جائز نہیں ہے


 اس تعلق سے شہزادۂ اعلی حضرت حضور مفتی اعظم ہند عليه الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد کے نل کے پانی کی قیمت اگر مسجد کے مال سے ادا کی جاتی ہو تو اپنے گھروں کو وہ پانی لے جانا جائز نہیں ہے



 (فتاویٰ مصطفویہ ج ١ ص ٣٦٩) 



 صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد على اعظمى عليہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے بعض لوگ تازہ پانی بھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے 



(بہار شریعت ج ١ ح ١٦ص ٣٨٧ .المدینۃ العلمیہ )

اور میت کے ایصال ثواب کی غرض سے مجلس منعقد کرنا اور مسجد کے پنکھے اور پانی استعمال کرنا وہاں کے عرف پر حکم شرع ہوگا گجرات میں یہ عرف عام ہے کہ یہ مجلس مسجد میں کرتے ہیں لہٰذا فتوی عرف پر ہے اور جائز ہے جہاں یہ عرف نہ ہو وہاں منع ہے کہ مسجد صرف نماز پڑھنے کے لیے ہوتی ہے یا نکاح کے لئے بہرحال جیسا عرف ہوگا اس کے مطابق فتوی ہوگا  واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتاء فیضان مدینہ آنلائن 

تاریخ 11 جون 2022

Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے