حضرت عائشہ نکاح


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ


 جس وقت ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اس وقت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک کیا تھی 


علمائے کرام جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں


سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا

الجواب و باللہ توفیق 

.صحیح احادیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح چھ سال کی عمر میں ہوا، اور آپ  کی رخصتی 9 سال کی عمر میں ہوئی، ان میں سے کچھ احادیث درج ذیل ہیں:

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ : "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا تو میری عمر اس وقت چھ سال تھی، پھر جس وقت ہم مدینہ آئے اور بنی حارث بن خزرج کے ہاں ٹھہرے، تو مجھے وہاں بخار ہو گیا اور اس کی وجہ سے میرے بال جھڑ گئے پھر جب کندھے تک لمبے ہوئے تو میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں میں اس وقت اپنی سہیلیوں کیساتھ جھولے لے رہی تھی، میری والدہ نے مجھے زور دار آواز دے کر بلایا میں ان کے پاس آئی  مجھے نہیں معلوم انہوں نے مجھے کس لیے بلایا تھا، میری والدہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھر کے دروازے پر پہنچ گئیں، میرا سانس اس وقت پھولا ہوا تھا، جب میرا سانس آپس میں ملا تو پانی سے میرا سر اور چہرہ دھویا، پھر مجھے ایک گھر میں لے گئیں، تو وہاں انصار کی کچھ خواتین  پہلے سے ہی موجود تھی، انہوں نے میرے بارے میں کلمات خیر کہے، اور میری والدہ نے مجھے ان کے سپرد کر دیا، ان خواتین نے میرا بناؤ سنگھار کر دیا، مجھے کسی بات کا علم ہی نہیں تھا کہ چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور میری والدہ نے مجھے آپ کے سپرد کر دیا، اور میری عمر اس وقت نو سال تھی"

بخاری: (3894) مسلم: (1422)


اسی طرح عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے کہ : "جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں تھی اس وقت اپنی سہیلیوں کیساتھ گڑیوں سے کھیلتی تھی،  جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے تھے میری سہیلیاں چھپ جاتیں،  تو آپ انہیں واپس بلاتے  پھر وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں"

بخاری: (7130) مسلم:(2440)


اسی طرح ابو داود: (4932) میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت موجود ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا خیبر سے واپس تشریف لائے  تو ان کی الماری کا پردہ ہوا سے ہٹ گیا، جس کی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیاں نظر آنے لگیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عائشہ یہ کیا ہیں؟) تو انہوں نے کہا: "یہ میری گڑیاں ہیں" انہی گڑیوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو پروں والا  کپڑے کا گھوڑا بھی نظر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (یہ گڑیوں کے درمیان کیا چیز ہے؟) تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: "یہ گھوڑا ہے" آپ نے پوچھا: (اس پر کیا بنا ہوا ہے؟) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: "یہ اس کے پر ہیں" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں؟) تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: "کیا آپ نے یہ نہیں سنا کہ سلیمان [علیہ السلام] کے گھوڑے کے پر تھے" عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کھل کھلا کر ہنسے کہ مجھے آپ کی ڈاڑھیں بھی نظر آئیں"

واللہ اعلم و رسولہ 

کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 

دارالافتا۶ فیضان مدینہ آنلائن 



Comments

Popular posts from this blog

जो निकाह पढ़ाए वहीं दस्तखत करे

کیا حضور پر جادو کا اثر ہوا تھا

راکھی باندھنا حرام ہے