نکاح فسخ کا اختیار نہیں
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال لڑکی نا بالغ تھی اور دادا اور والد نے نکاح کروالیا
اب لڑکی جب بالغ ہو گئی دو سال گزر گئے بالغ ہوئی کو اب اسکا نکاح کسی دوسرے لڑکے کے ساتھ کروا دیا ہے حالانکہ پہلے والے شہر نے طلاق نہیں دی ہے
آ یا یہ کہ اب اس نکاح کا اور نکاح دوسرا نکاح پڑھانے والے کے لئے کیا حکم ہے عند الشرع
سائل عبید رضا صدیقی باڑمیر راجستھان
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب و باللہ توفیق باپ دادا کا کیا ہوا نکاح ہو جاتا ہے اب لڑکی کو فسخ نکاح کا اختیار نہیں سیدی امام احمد رضا خاں رضی اللہ عنہ فرماتے ہے باپ کا کیا ہوا نکاح لازم ہوتا ہے اولاد کو اس کے فسخ کا اختیار نہیں ہوتا (فتاوی تلخیص رضویہ جلد سوم صفہ ۴۰۱)
دوسرا نکاح جب تک پہلا شوہر طلاق دے یا فوت ہو جائے تب تک حرام ہے اللہ فرماتا ہے والمحصنت ۔ اور (تم پر حرام کی گئی ہیں ) وہ عورتیں جو دوسروں کے نکاح میں ہوں (سورتہ النساء آیت ۲۴)
لہاذا یہ نکاح نہیں ہوا نکاح پڑھانے والے اس مجلیس میں جو حاضر تھے سب سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہے نکاح کے باطل ہونے کا اعلان کرے۔ اور توبہ کرے واللہ اعلم و رسولہ
Comments
Post a Comment