تحری کر کے نماز پڑھی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء کرام اور مفتیان عظام کی بارگاہ میں میرا سوال یہ ہے۔۔ایک شخص نے تحری کرکے نماز ادا کی۔اس کے بعد دوسرا شخص آیا اس نے کہا۔آپ کی تحری صحیح نہیں ہے۔جس سمت آپ نے قبلہ بنا کر نماز ادا کی ہے۔قبلہ اس طرف نہیں ہے۔۔بعد میں آنے والے شخص نے صحیح قبلہ بتایا ۔تو کیا پہلے والے کی نماز درست ہوگی یا نہیں۔۔۔۔حافظ سلیمان اشرفی سمی ضلع پٹن۔۔۔السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء کرام اور مفتیان عظام کی بارگاہ میں میرا سوال یہ ہے۔۔ایک شخص نے تحری کرکے نماز ادا کی۔اس کے بعد دوسرا شخص آیا اس نے کہا۔آپ کی تحری صحیح نہیں ہے۔جس سمت آپ نے قبلہ بنا کر نماز ادا کی ہے۔قبلہ اس طرف نہیں ہے۔۔بعد میں آنے والے شخص نے صحیح قبلہ بتایا ۔تو کیا پہلے والے کی نماز درست ہوگی یا نہیں۔۔۔۔حافظ سلیمان اشرفی سمی ضلع پٹن۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب وباللہ توفیق صورت مسئولہ میں اس نے پہلے تحری کر کے نماز پڑھی تھی تو نماز ہو گئی (شرح ہدایہ جلد دوم صفہ ۱۲۶ ) میں ہے قبلہ کے متعلق کیا وارد ہوا ہے جس نے اس شخص کے لئے جو بھول کر قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھے نماز کا دوہرانا ضروری نہیں سمجھا / شرح قدوری میں ہے اگر اس نے اپنی رائے اور اجتہاد کے مطابق چاروں رکعت مختلف چار سمتوں کی طرف رخ کر کے ادا کر لیں تو اس کی نماز ہو جائےگی اور اس پر ان کی قضا نہیں ہے (شرح قدوری جلد اوّل صفہ ۱۶۰) واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
Comments
Post a Comment